چاکلیٹ بنانے کی فیکٹری میں دو کارکن چاکلیٹ کے بڑے ٹب میں گر گئے۔ چاکلیٹ گاڑھی تھی اس لئے ان کا باہر نکلنا ناممکن تھا۔ فائر فائٹرز کی مدد سے ان کو نکلوایا گیا۔ اگرچہ ان کو چوٹ تو نہ لگی مگر آئندہ کے لیے محتاط رہنا ضرور سیکھ لیا۔
یرمیاہ نبی بنیامین کے قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کو رونے والا نبی بھی کہا جاتا ہے۔ اس بزرگ نبی نے یرمیاہ اور نوحہ کی کتاب لکھی ہے۔ صدقیاہ بادشاہ کی حکومت تھی۔ شاہ بابل محاصرہ کیے کھڑا تھا۔ یرمیاہ نے بادشاہ اور یہودیوں کو شاہ بابل کے ساتھ تعاون کرنے کی نصیحت کی کیوں کہ یہ اسیری خداوند کی طرف سے تھی۔ مگر بادشاہ اور اس کے حواری اسے فوج اور رعایا کی حوصلہ شکنی کے مترادف سمجھتے تھے۔ حواریوں کی ہدایت کے مطابق یرمیاہ کو کنویں میں رسی سے باندھ کر ڈالا گیا۔ کیچڑ میں یرمیاہ کمر تک دھنس گیا۔ بادشاہ کے ایک درباری کو یرمیاہ نبی کی فکر ہوئی۔ بادشاہ سے منت کر کے کنویں سے نکلوایا (یرمیاہ 38 باب)۔
خداوند اپنے لوگوں کو اپنے کام کے لئے استعمال کرتا ہے۔ ضروری نہیں کہ راہ آسان ہی ہو گی۔ مشکلات اور مصائب آ سکتے ہیں مگر خداوند اپنے منصوبہ پر کام مکمل کرتا ہے اور سب حالات میں اپنے بندوں کے ساتھ بھلائی کرتا اور اجر دیتا ہے۔
روت کو اس کے عمل کا اجر ملا، آستر اور مردکی (دونوں ہی بنیامینی تھے) کو اجر ملا، راحب نے بھی اجر پایا۔ الغرض جتنے لوگوں نے خداوند کے لوگوں سے بھلائی کی خدا نے ان کو اس دنیا میں اور آخرت میں انعام دیا۔
اس خاندان کے خورش بادشاہ نے (آستر) نبی اسرائیل کو رہائی دی اور یروشلیم کی تعمیرِنو کی اجازت اور سہولت دی تو خداوند نے اس شاہ خاندان کو 2500- سال تک حکمرانی دی۔ اس خاندان کا آخری بادشاہ رضا شاہ پہلوی 1979 ء تک حکمران رہا۔
یسوع مسیح نے اپنے بھائی سے محبت کا درس دیا۔ آس پاس کے لوگوں کی حاجات کا دھیان رکھنے کا حکم دیا۔(فلپیوں 2 باب)
حاصلِ کلام یہ ہے کہ خداوند کے لوگوں سے محبت رکھیں یہی خدا سے محبت
کا مناسب طریقہ ہے۔
*******
کامران کو میں بچپن سے جانتا ہوں، جوانی سے ہی اس کا لکھنے کا شوق رہا ہے، وقت کی دھول نے اس کے لکھنے کی قوت کو اور بڑھایا، کامران یعنی جسے ہم بڑے کامی کہہ کر پکارتے ہیں، کا ذوق بہت اعلی ہے، یہ واقعہ کو کہانی میں بدلنے میں ایک منٹ لگاتا ہے،
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
قیصر سرویا