نفسا نفسی اور خود غرضی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں اِس جہان نےیہ منظر بھی دیکھا کہ اِسی نسلِ آدم میں سے ایسی ہستیاں بھی اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئیں جنھوں نے خود غرضی کی اس اندھیری رات کو اپنی شخصیت کی چکا چوند روشنی سے منور کردیا۔ جہاں لوگ خود غرضی میں بنیادی انسانی حقوق کی پامالی تک کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے وہاں ایسی پُر خلوص، ہمدرد، انسانیت سے بےلوث محبت کرنے والی شخصیات نے اِس دنیا میں جنم لیا جنھوں نے مخلوقِ خدا کی خدمت میں رنگ و نسل،مذہب و ملت اور علاقائی تفریق کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے جذبہء انسانیت سے معمور ہو کر اپنا تن، من، دھن کچھ ایسے انداز سے وقف کر دیا کہ آج ہر خاص و عام اُن کا نام عقیدت و احترام سے لیے بغیر رہ نہیں سکتے ہیں۔
یوں تو دنیا بھر میں بے شمار ایسی شخصیات ہیں جنھوں نے انسانیت کی خدمت میں بے مثال کردار ادا کیا ہے اور کر بھی رہی ہیں ، مگر جن شخصیات کا ذکر مَیں یہاں کرنا چاہتا ہوں وہ مدر ٹریسا، ڈاکٹر روتھ فاؤ اور عبدالستار ایدھی ہیں جن کا جذبہء خدمت اپنی مثال آپ ہے۔
یاد رہے مدرٹریسا کو انسانیت کی خدمت کے صِلہ میں 1979ء میں نوبل پیس پرائز سے نوازا (نوبل پرائز ایک بین الاقوامی اعزاز ہے،جس کا بانی الفریڈ نوبل ہیں،یہ ایوارڈ نوبل فاؤنڈیشن، اسٹاک ہوم، سویڈن کے زیرِ انتظام دیا جاتا ہے)۔ یہی نہیں انڈین حکومت نے 2010 میں اُن کی تصویر والا ایک سو روپے مالیت کا سکہ جاری کیا اور محکمہ ڈاک نے 1980میں اُن کی تصویر والا ڈاک ٹکٹ بھی جاری کر کے اُنھیں خراجِ تحسین پیش کیا۔اِس کے علاوہ دیگر کئی ممالک نے مدر ٹریسا کی خدمت کے اعتراف میں سکے اور ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔مدر ٹریسا 5 ستمبر 1997 کو اپنی موت کے تقریباً دو دہائیوں بعد، باضابطہ طور پر کلکتہ کی سینٹ ٹریسا بن گئی۔پوپ فرانسس نے کلکتہ کی مدر ٹریسا کو ویٹیکن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں لوگوں کے سامنے رومن کیتھولک چرچ کی سینٹ قرار دیا۔
ڈاکٹر روتھ کیتھرینا مارتھا فاؤ کی خدمات کو سراہتے ہوئے پاکستان پوسٹ نے2017 میں آٹھ روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور حکومت پاکستان نے 2017 میں پچاس روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔یاد رہے 1988ء میں اُنھیں پاکستان کی شہریت دی گئی اور پاکستان کی جانب سے ہلالِ پاکستان، ستارہِ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشانِ قائداعظم جیسے ایوارڈز سے نوازا گیا۔
اِنسانیت کے لئے عبدالستار ایدھی کی خدمات کو سراہتے ہوئے پاکستان پوسٹ نے 2016ء میں بیس روپے مالیت کا ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور حکومتِ پاکستان نے 2016ء میں ہی پچاس روپے مالیت کا سکہ بھی جاری کیا۔1988ء میں امریکہ میں زلزے کے متاثرین کی خدمت کے اعتراف میں اُنھیں “لینن پیس پرائز ” دیا گیا۔1989ء میں عبدالستار ایدھی کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے سِول ایوارڈ “نشانِ امتیاز ” بھی دیا گیا۔کئی اداروں اور تنظیموں نے اُنھیں شیلڈز اور ایوارڈ پیش کیے۔
برصغیر پاک وہند کے افق پر یہ درخشاں ستارے امر ہو گئے ہیں اور اب ہمارے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج جہاں کہیں بھی انسانیت کے جذبہ سے سر شار خدمت گزاروں کا نام آئے گا اُن کی فہرست اِن مذکورہ تین ناموں کے بغیر ادھوری رہے گی۔
مجھے محبی عرفان نشاطؔ چوہدری کی غزل جو اُنھوں نے اپنی فیس بک وال پر پوسٹ کی،اُس کے دو شعر یاد آرہے ہیں جو اِن شخصیات پر صادق آتے ہیں، ملاحظہ کیجیے؛
جبینِ جہاں کے درخشاں ستارے
محبت کے گُلشن کے یہ پھول سارے
قلم کیا کہے اب نشاؔط اِن کی بابت
یہ انسانیت کے ہوئے استعارے
*******
گراں قدر معلومات فراہم کرنے کے لئے ہدیہ تشکر