زندگی کی اُلجھی ڈوریں : روبنسن سیموئیل گل

زندگی کے ایسے مراحل جب زندگی کی ڈوریں بالکل ہی الجھی ہوئی محسوس ہوں۔ جب زندگی بے رنگ و بے مقصد سی دکھائی دے۔ جب انسان کو کچھ سجھائی نہ دے۔ تب آخر کون سی شے اس کے لیے محرک ثابت ہوسکتی ہے؟ کون سا عمل اسے اٹھا کھڑا کر سکتا ہے؟ کون سی ہستی اسے دوبارہ اس کے قدموں پر کھڑا کرسکتی اور ان حالات میں سے نکال سکتی ہے؟بطور مسیحی ایمان دار یقینا” ہمارا جواب ایک ہی ہوتا ہے اور وہ ہے، خداوند یسوع مسیح کی ہستی!مگر کیا وہ دکھائی دیتا ہے؟ بلاشبہ ایمان کی آنکھوں سے ہم اسے اپنے ساتھ پاتے ہیں لیکن کیا جب حقیقتاً ہمیں کسی کندھے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کسی ساتھ کی آرزو ہوتی ہے۔ جب کسی سے روبرو بات کرنے کو جی چاہتا اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کی خواہش ہوتی ہے تو جسم میں رہتے ہوئے یہ کیوں کر ممکن ہو سکتا ہے؟ کیا جسمانی طور پر بھی ہمیں آرزو ہوتی ہے کہ کوئی ہماری الجھی ڈوروں کو ہماری نگاہوں کے سامنے سلجھائے۔ یقیناً اسی لیے دنیا انسانیت اور حساسیت کا تذکرہ کرتی ہے کہ انسان کے دکھ میں کوئی دوسرا انسان ہی ساتھ کھڑا ہو تو دل کو تسلی ہوتی ہے۔
خداوند یسوع مسیح بھی تو اسی لیے انسان بن کر اس دنیا میں آگئے اور وہ لوگوں کی دکھ کی گھڑی میں بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوئے حتی کہ لعزر کی دکھی بہنوں کے ساتھ مل کر آنسو بھی بہائے(یوحنا 11 آیت 35)۔ انسانوں کی مانند ہی وہ آزمائے بھی گئے مگر اب وہ جسمانی طور پر اس دنیا میں موجود نہیں ہیں تو پھر اس کا کیا حل ہو سکتا ہے؟
دکھ کی گھڑی میں دوسری اہم ضرورت خونی رشتے ہوتے ہیں جن پر ہمارا بھروسا، ہمارا توکل ہوتا ہے۔ وہ ہمارا مان ہوتے ہیں۔ دکھ عموماً رنجشوں و نفرتوں کو مٹا کر ایک دوسرے کو قریب لانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ مگر کیا کیا جائے؟ آخر خونی رشتے بھی تو دغا دے جاتے ہیں۔ یوسف کے بھائیوں کی طرح وہی خونی رشتے ہمیں دکھ سے نکالنے کی بجائے دکھ میں ڈالنے کا موجب بن جاتے ہیں۔ خود ہمارے خداوند یسوع مسیح بھی تو جن کو اپنے بھائی کہہ اور سمجھ رہے تھے، انھوں نے ہی دھوکا دے دیا اور یہوداہ اسکریوتی نے چند روپوں کے لالچ میں اپنے آقا اور اپنے استاد کو ہی بیچ ڈالا۔
خداوند خدا نے یسعیاہ نبی کی معرفت فرمایا، “کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شیر خوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شاید بھول جائے پر میں تجھے نہ بھولوں گا۔ دیکھ میں نے تیری صورت اپنی ہتھیلیوں پر کھود رکھی ہے اور تیری شہر پناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔” (یسعیاہ 49 آیات 15 اور 16)
پھر زبور نویس اسی ایمان کا اظہار کرتے ہوئے فرماتا ہے،”جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو خداوند مجھے سنبھال لے گا۔” (زبور 27 آیت 10)
خداوند یسوع مسیح نے انسانیت کا درس دیا اور ایک انسان کو دوسرے انسان سے اپنے برابر محبت کرنے کا عظیم حکم دیا۔ اسی طرح خونی رشتوں کو نبھانے کا عظیم نمونہ صلیب پر پیش کیا جب اپنی ماں کو اپنے شاگرد یوحنا کے سپرد کیا۔
خدا نے اپنے اکلوتے بیٹے، خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے جو نمونہ دنیا کو دیا وہ مسیح یسوع جیسا مزاج ہے اور پھر پاک روح ہمارا مددگار ہے جو نجات کے الہی منصوبے کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس طرح ہم محض انسانیت اور خونی رشتوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ مسیح یسوع کے قیمتی پاک خون کے وسیلے سے بنے نئے رشتوں کی بنیاد پر اس وقت دوسروں کے لیے رخنوں میں کھڑے ہوتے، ان کے لیے روحانی جنگیں لڑتے اور ان کی الجھی ڈوروں کو سلجھاتے ہیں جب وہ جسمانی آنکھوں سے کسی ایسی ہستی کو دیکھنا چاہتے ہیں جو ان کی نگاہوں کے سامنے ان کی الجھی ڈوروں کو سلجھائے، جو ان کے ساتھ کھڑا ہو، جو انھیں کندھوں سے پکڑ کر اٹھا کھڑا کردے، جو انھیں تسلی دے، دلاسا دے کہ خاطر جمع رکھو سب ٹھیک ہو جائے گا، خداوند تمہارا خدا تمہارے ساتھ ہے اور تمام طرح کے حالات کو قابو کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔
ایسی تسلی و دلاسا وہی شخص دے سکتا ہے جس میں مسیح یسوع پاک روح کے وسیلے سے بستا ہوگا، جس میں مسیح یسوع جیسا نمونہ ہوگا، جس کے باطن میں خدا کا روح سکونت کرتا ہوگا۔ جو اس عظیم حقیقت پر ایمان رکھتا ہوگا کہ مسیح یسوع جو آسمانی تھا، انسان کی خاطر جسمانی بن گیا تاکہ ہم جو جسمانی ہیں اس پر ایمان رکھنے اور اس کی قدرت کی بدولت آسمانی بن جائیں۔ تب ایسے ایمان دار شخص کی کمک زمین سے نہیں بلکہ آسمان سے خود خداوند خدا کی طرف سے ہی آتی ہے اور اسی کے زور میں وہ نہ صرف اپنے مسائل پر غالب آتا ہے بلکہ وہ خدا جو اسے طاقت بخشتا ہے اس کی قوت سے وہ دوسروں کے مسائل میں بھی ان کے ساتھ کھڑا ہو کر فتح سے بڑھ کر غلبہ حاصل کر پاتا ہے۔
عزیزو، اپنے زور میں نہیں بلکہ اس کے زور میں اپنے مسائل پر غالب آئیں۔ اپنی ڈوروں کو سلجھائیں، تبھی آپ دوسروں کے مسائل میں بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو کر انھیں اٹھا کھڑا کریں گے اور اُن کی نگاہوں کے سامنے اُن کی زندگی کی الجھی ڈوروں کو سلجھا پائیں گے۔ تب لوگ آپ میں خدا کو تلاش کرنا چاہیں گے بل کہ خدا کو آپ کے ذریعے پا بھی لیں گے۔ آپ کے وسیلے سے اپنے لیے خدا کی محبت اور فکر مندی کو دیکھ پائیں گے۔
خدارا! ایسے موقع پر خود خدا کی جگہ لینے اور خدا بننے کی کوشش نہ کیجیے بس حلیمی سے اپنا آپ خدا کے سپرد کر دیں کہ وہی سب کچھ کرے گا۔ دوسروں کا ہاتھ تھام کر ان کا ہاتھ مسیح کو تھما دیں کیوں کہ انسان ہوتے ہوئے آخر آپ کتنوں کے ہاتھ اور کتنی دیر تک ہاتھ تھام سکتے ہیں؟ خود گھٹتے جائیں اور مسیح یسوع آپ اور اس شخص کی زندگی میں بڑھتا جائے۔آمین

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading