مذہبی و ثقافتی رنگا رنگی کا مظہر پاکستان: عطاالرحمن سمن

پاکستان ایک کثیر المذہب اور کثیر ثقافت معاشرہ ہے جہاں صدیوں سے مختلف مذاہب ، ثقافتوں اور دیگر شناختوں کے حامل لوگ پُر اَمن بقائے باہمی کے اصول کے تحت رہتے رہے ہیں۔ قائداعظم یونی ورسٹی میں ٹیکسلا انسٹی ٹیوٹ آف ایشین سولائززیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اشرف خان کے مطابق یہاں ٹیلوں کی کھدائی کے وقت تاریخ سے قبل کے ٹیلوں کی کھدائی میں انسان کی موجودگی کے آثار ملے ہیں۔
یہ خطہ ہزاروں سال پرانی، ہڑپہ، موہنجوداڑو اور گندھارا تہذیبوں کا مرکز رہا ہے۔ کوہستان پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے میدانوں اور سندھ کے صحراؤں میں ہندو مندروں ، سکھ گوردوارو اور دیگر مذاہب کے موجود آثار صدیوں سے اِس خطہ میں مختلف مذاہب کے افراد کے تمدن کا حصہ رہنے والے افراد کا ورثہ ہے۔
پاکستان میں رہنے والے 24کروڑ لوگوں کی مذہبی تقسیم مندرجہ ذیل ہے؛
مسلمان    %96.28 ، مسیحی% 1.5، ہندو%1.6 ، شیڈول کاسٹ % 0.25 اور%   0.07 دیگر مذاہب شامل ہیں جن میں سکھ، بہائی ، پارسی اور احمدی شامل ہیں۔ پنجابی، پشتون، سندھی، سرائیکی ، بلوچ اور دیگر شناختوں کے ساتھ رہنے والے 70سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور بقاءہماری متنوع شناختوں کے احترام اور قبولیت سے جڑی ہے۔

مسلمان : پاکستان کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔ ملک کی کل آبادی %96.47   مسلمان مذہب سے تعلق رکھتی ہے۔ قیامِ پاکستان کے وقت پاکستان آبادکے لحاظ سے سب سے بڑا مسلمان ملک تھا۔ مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کے بعدانڈو نیشیا مسلمان آبادی والا سب سے بڑا ملک ہے۔ پاکستان کے آئین کے تحت اسلامی تعلیمات سے ماورا کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ روزمرہ زندگی میں اسلام کی اخلاقی تعلیمات کا احترام کیا جاتا ہے۔ سنی اور شعیہ پاکستان میں مسلمانوں کے دو بڑے فرقے ہیں۔ پاکستان ایک سنی اکثریت والا ملک ہے جہاں %76 کے قریب سنی اور 10 سے % 15شعیہ افراد رہتے ہیں۔ مسلمانوں کے ان دونوں بڑے فرقوں کے ذیلی مکتبہ خیال کے گروہ بھی موجود ہیں۔ مسلمانوں کے ہاں عید الفطر اور عید الضحی دو عیدیں منائی جاتی ہیں اس کے علاوہ محرم کے ایام نہایت احترام سے منائے جاتے ہیں۔

مسیحیت: ہندوستان میں مسیحیت کے آغاز کو پہلی صدی عیسوی میں یسوع مسیح کے شاگرد مقدس تو ما کی ہندوستان میں آمد سے جوڑا جاتا ہے۔ مسیحیت پاکستان میں تیسرا بڑا مذہب ہے۔ مسیحی پاکستان کی کل آبادی کا %1.27ہیں ۔ پاکستان کے قیام کے وقت مسیحیوں نے تحریک پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا تھا۔ جب قائد اعظم محمد علی جناح نے نہرورپورٹ مستردکر کے اپنے چودہ نکات پیش کئے تو آل انڈیا کر چن کا نفرنس نے دیگر اقلیتوں کے ساتھ مل کر نہر ور پورٹ کو مسترد کرتے ہوئے قائد اعظم کے چودہ نکات کی حمایت کی تھی ۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی ترقی میں مسیحیوں نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ تعلیم صحت ، انتظامیہ، عدلیہ اور فوج میں مسیحی افراد نے غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہوئے اعلیٰ معیار قائم کئے ہیں۔ پاکستان بھر میں بیچی ہسپتال اور تعلیمی ادارے اپنی خدمات کے اعتبار سے بلند مقام پر فائز ہیں ۔ قدرتی آفات اور حادثات کی صورت میں مسیحی اداروں اور تنظیموں کی جانب سے بحالی کی سر گرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا مسیحی اقدار کا حصہ ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یسوع المسیح کی پیدائش کا دن کرسمس ( بڑا دن ) اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کا دن ایسٹر (عیدقیامت المسیح) کو مذہبی جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

ہندو مت: معلوم تاریخ میں اہل پنجاب کے باسیوں کے ہاں مانا جانے والا قدیم ترین مذہب ہندومت ہے۔ قدیم ہندو کتب کے مطابق ہندوؤں کی قدیم اور مقدس ترین کتاب 1500 قبل مسیح  دریائے سندھ کے ساحلوں پر لکھی گئی ہے۔ چنانچہ پنجاب اور دیگر مقامات پر مندروں ، سمادھیوں اور مقبروں کی صورت ہندومت کی موجودگی کے بہت تو انا آثار موجود ہیں۔ اس وقت پاکستان میں ہندو کل آبادی کا% 1.6 ہیں جن میں سے %96 صوبہ سندھ کے دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں ۔ ہندوستان کی سرحد سے ملحق اضلاع سانگھڑ اور تھر پارکر میں ہندوؤں کی کثیر تعداد ہے۔ اندرونِ بلوچستان اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی ہندو برادری موجود ہے۔ اُن کی اکثریت سندھ کے زمیں داروں کے ہاں کھیت مزدوری کرتی ہے۔

سکھ مت: سکھ مت کے بانی گرونانک 1469 ء میں ننکانہ صاحب میں پیدا ہوئے ۔ شیخو پورہ ضلع میں واقع اس جگہ کو تاریخ میں تلونڈی کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ گرونا تک نے اپنی عمر کے آخری اٹھارہ سال ننکانہ صاحب اور کرتار پور کے مقامات پر گزارے تھے چنانچہ پاکستان میں موجود یہ دونوں مقام سکھوں کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں ۔ صحافی رانا تنویر کی رپورٹ کے مطابق سکھ مت کے% 90 ورثہ کے مقامات پاکستان میں ہیں۔ پاکستان میں سکھ برادری کی تعداد بہت کم ہے۔ دنیا بھر سے سکھ برادری کے لوگ سال بھر پاکستان میں اپنے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے تشریف لاتے رہتے ہیں۔ بیساکھی کا تہوار پنجاب کے علاقہ کی قدیم روایت ہے۔ کٹائی کا یہ تہوار نئے سال کی شروعات کے طور پر منایا جاتا ہے۔ ایک زمانہ میں یہ سرحد کے دونوں اطراف منایا جاتا تھا۔ سکھ مت میں یہ تہوار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ 1699ء میں اس روز سکھوں کےدسویں گرو نے پنتھ خالصہ کی بنیاد رکھی تھی۔

بدھ مت : پاکستان ایک ہزار سال تک بدھ مت آرٹ اور کلچر کا گہوراہ اور دنیا میں بدھ مت کی دوسری مقدس ترین جگہ رہی ہے۔ یہ مذہب برصغیر ہند میں ثقافت اور سماجی ارتقاء کا مرکز رہا ہے۔ یہاں پر ہونے والی ثقافتی و سماجی سرگرمیوں نے دنیا بھر کومتاثر کیا ہے۔ بدھا پور نیا بدھ مت کا تہوار ہے۔ اس تہوار کو وساکھی بدھا پور نیم یا جیانتی کہہ کر بھی پکارا جاتا ہے۔ پاکستان سمیت یہ تہوار دنیا بھر میں بدھ مت کا اہم ترین دن مانا جاتا ہے۔ یہ بدھا کی پیدائش اور وفات کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔  (بشکریہ این سی جے پی کیلنڈر 2024)۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading