میڈیا کا روزہ :پروفیسر عامر زریں

ہمارے خیالات، ہمارے عقائد کا تعین کرتے ہیں، ہمارے عقائد، ہمارے رویوں کا تعین کرتے ہیں، اور ہمارے رویے، ہمارے طرزِ عمل کا تعین کرتے ہیں، لہٰذا ہم جو کچھ سوچنے میں وقت گزارتے ہیں۔اس سے ہمارے احساس اور برتاؤ دونوں پر اثر پڑتا ہے۔ ایک دہائی پہلے انٹرنیٹ پر ہم کم وقت گذارتے تھے۔ جب کہ آج، سوشل میڈیا پروفائلز کی تعداد میں دن بہ دن اورتیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ سوشل میڈیا کا ہر صارف اپنے آن لائن سرفنگ میں زیادہ وقت اور اپنے خاندان کے ساتھ کم وقت گذارتے ہیں۔ سماجی میڈیا نیٹ ورک پر یہ سرگرمی مجبوری نہیں بل کہ ضرورت بنتی جارہی ہے۔
دورِ حاضر میں جو میڈیا کا دَور ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم سب ان دنوں نیچے دیکھ رہے ہیں۔ مجھے حیرت ہے کہ کیا اسی وجہ سے ہم میں سے بہت سے لوگ مایوسی محسوس کرتے ہیں۔ ہم ہمیشہ سر جھکاتے ہیں، لیکن نماز میں نہیں۔ اگرچہ ہم یقین کر سکتے ہیں کہ دعا کام کرتی ہے؛
“………… ایک ایمان دار کی دعا سے بہت کچھ ہوسکتا ہے”
ہمارے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھنے اور سجدہ میں گرنے کا وقت نہیں ہے کیوں کہ ہم اپنے فون میں کہیں غرق ہیں۔ آن لائن چیک ان کرنا، کسی متن کا جواب دینا، یوٹیوب ویڈیو دیکھنا—پھر غروب آفتاب کی تصویر لینے کے لیے وقت تلاش کرنا وغیرہ۔ جیسے ہی ہم اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہیں، ہمیں جیسے احساسِ فخر و برتری محسوس ہوتا ہے۔
اس تمام مذکور صورت ِ حال میں میڈیا کا روزہ رکھنے کا رحجان زور پکڑ رہا ہے۔ یہ میڈیا کا روزہ کیا ہے؟ سوشل میڈیا کے روزے میں ایک مخصوص مدت کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز سے جان بوجھ کر وقفہ لینا شامل ہے۔ ان دنوں میڈیا پر وقت گذاری سے کنارہ کشی کرنے کے لئے روزہ کی یہ سرگرمی ایک طاقت ور ہتھیار کے طور پر مقبولیت حاصل کررہی ہے۔ میڈیا کے روزے کے دوران، کوئی بھی فرد ڈیجیٹل میڈیا کے تمام یا کچھ حصے استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ آپ اپنے روزے کے قوانین خود قائم کرتے ہیں اور اپنے منصف خود ہوتے ہیں۔ کیا آپ اپنے میڈیا فاسٹنگ فیلو کے ساتھ مل کر روزہ رکھ سکتے ہیں؟ روزے کی مدت کے اختتام پر ایک نئی شروعات کرنے کے موقع سے فائدہ اُٹھائیں،میڈیا کے روزے کے دوران جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہوں، مختلف مشاغل میں خود کو مصروف رکھیں، کتابوں کا مطالعہ کریں، یا دوستوں اور خاندان والوں کے ساتھ معیاری وقت گزاریں۔
اگر دیکھا جائے تو کسی بھی روزے کا مقصد خدا کو تلاش کرنا یاذاتِ الہٰی کے ساتھ رابطہ استوار کرنا ہے۔ اس طرح آپ سوشل میڈیا پر گزارے ہوئے وقت کو خدا کے ساتھ وقت میں بدل دیتے ہیں۔ اور یہ جان لینا ضروری ہے کہ الہامی کتب بہت سے حالات میں روزہ اور ریاضت کی ترغیب دیتی ہیں۔
میڈیا کے روزے کے دوران، شرکاء ڈیجیٹل میڈیا کے تمام یا کچھ حصے استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔سوشل میڈیا کا روزہ رکھنے کے آغاز پر ضرورت ہے کہ آپ اپنے اہداف طے کریں، اپنے سوشل میڈیا کی مدت اور مقاصد کا تیزی سے تعین کریں۔ایسے میں آپ اپنے نیٹ ورک کو مقررہ مدت تک معطل کرسکتے ہیں۔ میڈیا کے روزہ کے دوران اپنے ڈیجیٹل وقفے کے بارے میں دوستوں اور ساتھیوں کو مطلع کریں۔ میڈیا کے ذریعے ملنے والی خبروں اور اشتہارات کو روکیں۔ یہ بہتر ہوگا کہ میڈیا سے دل چسپی اور کشش کو کم کرنے کے لیے سوشل میڈیا ایپس کے لیے اطلاعات کو بند کر دیں۔
بہتر تخلیقی صلاحیت کے لئے سوشل میڈیا سے دوری کے باعث افراد کم وقت میں زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا سے وقت نکالنا اضطراب اور موازنہ کے جذبات کو کم کر سکتا ہے، جس سے مجموعی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے۔روزہ آپ کو اپنے انتخاب کے بارے میں آپ کو توجہ اور دھیان دینے پر مجبور کرتا ہے۔ روزہ خود شناسی کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث بنتا ہے۔ اور یہ آپ کو کسی بھی بری عادت کے بارے آگاہی دے سکتا ہے جو آپ میں پیدا چکی ہو۔ روزہ آپ کو میڈیا اورٹیکنا لوجی کے بارے میں واقعی پسند اور نا پسند کے بارے میں بھی یاد دہانی کرا سکتا ہے۔میڈیا کا روزہ آپ کی آزادی اور خود ارادیت کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔
سوشل میڈیا کے روزے کا دورانیہ آپ پر منحصر ہے، کیونکہ لوگ مختلف طوالت کے لیے روزہ رکھنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ دعا کریں اور اپنے پرودگار سے پوچھیں کہ آپ سوشل میڈیا سے کب تک روزہ رکھیں۔ سوشل میڈیا کا روزہ اتنا لمبا ہو سکتا ہے جیسے کہ ایک دن۔ گھنٹہ بھر کا روزہ تو اس ضمن میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ میڈیا کے روزہ میں مشغول ہو کر، ہم اس انٹر نیٹ کے چکر سے آزاد ہو سکتے ہیں اور فوائد کی ایک وسیع سلسلے کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ کچھ اہم ترین فوائد میں: تناؤ اور اضطراب کو کم کرنا۔ بہتر موڈ اور جذباتی توازن کی بحالی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کے روزے کے مزید فوائد بھی ملاحظہ ہوں، …… بہتر توجہ، اسکرین کے استعمال کا کم وقت، بہتر نیند، اور ذہن سازی میں اضافہ وغیرہ…… ا ور شاید اس فہرست میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
روزے کے سماجی فوائد کا جائزہ لیں تو وہ درج ذیل ہیں: روزے کے ذریعے، افراد کو ان نعمتوں اور برکات کی یاد دلائی جاتی ہے جن سے انہیں نوازا گیا ہے اور ان کے لیے شکرگزار ہونے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ مزید برآں، روزہ ان لوگوں کے ساتھ ہمدردی کرنے کا ایک طریقہ ہے جو کم خوش قسمت ہیں، ضرورت مندوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کو فروغ دیتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیٹ ہماری روزمرہ زندگی میں ضرورت اور مجبوری کی حد تک اہمیت اخیتار کر چکا ہے۔ تعلیمی ادارے، ہسپتال، بینک، الیکٹرانگ و پرنٹ میڈیا، مختلف صنعتیں اور کئی اہم ادارے انٹر نیٹ کے با عث اپنی سرگرمیوں کی انجام دہی کے لئے انٹر نیٹ کے مرہون ِ منت ہیں۔طویل عرصے میں، سوشل میڈیا سے وقت نکالنا تعلیمی سرگرمیوں پر آپ کی توجہ کو بہتر بناتا ہے۔ ڈیجیٹل روزہ کسی فرد کے لئے اپنی ذہنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، اور ذہنی تندرستی میں مدد کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اس طرز کی ریاضت میں بہتر تخلیقی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کا روزہ ایک ایسی سرگرمی ہے جس میں ہر ایک کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بارضرور حصہ لینا چاہیے۔کسی نے میڈیا کے روزہ کے مطلق کیا خوب کہا ہے کہ، ”خود سے رابطے کے لئے خود کو منقطع کریں۔“

نوٹ: ”تادیب“ کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ہوتی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔”تادیب“ ادیبوں، مبصرین اور محققین کی تحریروں کو شائع کرنے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading