پاکستانی خواتین اب ہر میدان اور ہر سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ لیکن ٹریننگ اور کوچنگ کی دُنیا میں عالمی سطح پر پاکستان میں بہت کم خواتین نے اپنی منفرد پہچان اور نام بنایا ہے۔
کوچنگ کی دنیا کا ایک منفرد نام اور مقام پیدا کرنے والی پاکستانی مسیحی خاتون ڈاکٹر ڈیفنی سوار اس کی کہانی بہت دلچسپ ہے جنہوں نے ایک عام عورت کی حیثیت سے اپنی زندگی کا آغاز کیا اور عالمی سطح پر اپنی منفرد پہچان اور شناخت بنائی۔ ڈاکٹر ڈیفنس سواراس کی خدمات بے شمار ہیں، جس کا اظہار عالمی میڈیا کر چکا ہے جب کہ انہیں بے شمار اعزازات اور ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
اس مضمون میں ہم ڈاکٹر ڈیفنس سواراس کی خدمات کا مختصر تعارف، ابتدائی زندگی، پیشہ ورانہ سفر، اعزازات،ویژن اور پیغام کے بارے میں بات کریں گے۔اس تیز رفتار دُنیا میں، چند افراد ایسے ہوتے ہیں جو نہ صرف اپنی کامیابیوں کی بدولت بلکہ دوسروں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنے بے لوث جذبے، عزم وہمت اور کام کی وجہ سے جاننے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر ڈیفنی سوارس بھی ایسی نمایاں شخصیات میں سے ایک ہیں۔
وہ کیروسل مومز بزنس اور لیڈرشپ کوچنگ کی بانی ہیں۔ جو بطور ایک کونسلر، اور ماسٹر پریکٹیشنر بے شمار خواتین کے لیے اُمید اور رہنمائی کی مضبوط اورتوانا آواز بن چکی ہیں، وہ اُن خواتین کے لئے ایک متحرک رہنما ہیں جنہیں اپنے کیریئر اور زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے۔
ابتدائی زندگی؛
ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا سفر کوچنگ اور بزنس لیڈرشپ کی دُنیا سے کوسوں دُور کراچی کے کاتھولک مسیحی، گوونس گھرانے سے شروع ہوا۔ جہاں اُن کے والد فرینک پنٹو، سینئر ایچ آر، کوآرڈینیشن اور پلاننگ مینیجر اور والدہ ای سی پنٹو ایڈوکیٹ ہائی کورٹ سندھ نے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت نہایت شاندار انداز میں کی۔ چھوٹی عمر سے ہی انہوں نے محنت، ثابت قدمی، اور ہمدردی کی اقدار اپنے والدین سے سیکھیں۔ اُنہوں نے زندگی میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود، ان رکاوٹوں کو عبور کیا اور دوسروں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کی جستجو کو جاری رکھا۔
بچپن سے ہی، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کو انسانی رویوں کو سمجھنے کی گہری دلچسپی تھی۔ ان کی ہمدرد طبیعت اور مشاہداتی صلاحیتوں نے انہیں دوسروں کی مدد کرنے کی طرف راغب کیا۔ انہوں نے اپنے تعلیمی سفر کو بھرپور لگن کے ساتھ جاری رکھا، اس بات کو سمجھتے ہوئے کہ تعلیم ہی ان کے لیے روشن مستقبل کا دروازہ ہے۔
ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کی دلچسپی انسانی نفسیات میں بڑھتی گئی، جس کے نتیجے میں وہ این ایل پی (نیورو لسانی پروگرامنگ) کی ماہر بن گئیں۔ یہاں انہوں نے سیکھا کہ کیسے انسانی ذہن کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے رویوں کو مثبت انداز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں۔ یہی تکنیک بعد میں ان کے کوچنگ پروگرامز کا اہم حصہ بنی۔وہ اپنی کوچنگ کے علاوہ، کمیونٹی کی سرگرمیوں اور کلیسیائی کاموں میں فعال کردار ادا کرتی ہیں۔
کیروسل مومز کی بنیاد؛
خواتین کو بااختیار بنانے کا خواب،ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا خواتین کو بااختیار بنانے کا نظریہ ان کے اپنے ذاتی اور پیشہ ورانہ تجربات سے پروان چڑھا ہے۔ وہ بطور ماں کام کرنے کے، ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے تقاضوں کو نبھانے میں مصروف تھیں، تو انہوں نے محسوس کیا کہ خواتین کو رہنمائی اور مناسب وسائل و تعاون مل جائیں تو وہ کامیاب زندگی گزارسکتی ہیں۔
یہی احساس کیروسل مومز بزنس اور لیڈرشپ کوچنگ کے قیام کی بنیادی اور اہم وجہ بنا۔ کیروسل مومز صرف ایک کوچنگ پلیٹ فارم نہیں ہے، بلکہ یہ ایک کمیونٹی، مددگار نظام، اور خواتین کے لیے ایک محفوظ درسگاہ ہے جہاں وہ اپنی طاقتوں کو دوبارہ دریافت کر سکتی ہیں، اور اپنا کھویا ہوا اعتماد بحال کر تے ہوئے اپنے خوابوں کی تکمیل کر سکتی ہیں۔
ایک ماہر، تجربہ کار اور تربیت یافتہ کونسلر ہونے کی حیثیت سے، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا کوچنگ کا انداز منفرد اورمختلف ہے۔ وہ نہ صرف کاروبار اور قیادت کے تکنیکی پہلوؤں پر توجہ دیتی ہیں بلکہ اپنے کلائنٹس کی جذباتی اور نفسیاتی صحت کی بہتری کے لئے اقدامات کرتی ہیں۔
وہ کیروسل مومز کے ذریعے، خواتین کو ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے، مشکلات کا سامنا کرنے، اور کامیابی کے لیے ایک مثبت سوچ اپنانے میں معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے عملی مشاہدے اور وسیع تجربے کی بنیاد عملی مشقیں تجاویز کرتی ہیں۔
کیروسل مومز، کاروبار اور قیادت کی کوچنگ کا جامع انداز؛
کیروسل مومز کا بنیادی فلسفہ جامع طور پر خواتین کو بااختیار بنانے پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا ماننا ہے کہ حقیقی کامیابی صرف پیشہ ورانہ سنگ میل عبور کرنے سے حاصل نہیں ہوتی ہے، بلکہ ذاتی نشوونما اور جذباتی بہتری سے مربوط ہوتی ہے۔ ان کے کوچنگ پروگرامز اسی لیے دماغ، جسم، اور رُوح تینوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہیں۔
ان کے کوچنگ کے منفرد پہلوؤں میں این ایل پی تکنیکوں کا انضمام شامل ہے۔این ایل پی ماسٹر پریکٹیشنر ہونے کے ناطے، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس اپنے کلائنٹس کو محدود عقائد سے آزاد ہونے، کامیابی کے لیے اپنی سوچ کو بدلنے، اور مثبت، ترقی پسندانہ رویہ اپنانے میں مدد کرتی ہیں۔ چاہے وہ خود اعتمادی کی کمی ہو، بات چیت کی مہارت کو بہتر بنانا ہو، یا قیادت کی خصوصیات کو فروغ دینا ہو، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کی این ایل پی مہارت ان کے کلائنٹس کی صلاحیتوں کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اپنے کیریئر کے دوران، ڈاکٹرڈیفنی سوارس خاص طور پر خواتین کو قیادت کے رول میں آگے بڑھانے کے لیے پرعزم رہی ہیں۔ وہ پختہ یقین رکھتی ہیں کہ خواتین میں زبردست قائدانہ صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں، لیکن بہت سی خواتین معاشرتی توقعات، خود اعتمادی اور مواقع کی کمی کی وجہ سے پیچھے رہ جاتی ہیں۔ اپنی کوچنگ اور رہنمائی کے ذریعے، وہ اس رویے کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
ان کی ایک بڑی کامیابی یہ رہی ہے کہ انہوں نے خواتین کو اپنی ملازمتوں میں پھنسا ہوا محسوس کرنے سے لے کر قیادت کے کرداروں میں قدم رکھنے میں مدد کی ہے۔ وہ انہیں سکھاتی ہیں کہ کیسے اپنی منفرد صلاحیتوں کو استعمال کیا جائے اور اپنی ذاتی شناخت کو مضبوط بناکر پر اعتماد انداز سے قیادت کی جائے۔
کمیونٹی کی طاقت: کیروسل مومز نیٹ ورک؛
انفرادی کوچنگ پروگرامز کے علاوہ، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس نے کیروسل مومز نیٹ ورک کے ذریعے ہم خیال خواتین کی فروغ پاتی ہوئی کمیونٹی بھی تشکیل دی ہے۔ یہ نیٹ ورک خواتین کو ایک دوسرے سے روابط، اپنے تجربات کا اشتراک کرنے، اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہاں خواتین مختلف پس منظر سے آ کر ایک دوسرے کو حوصلہ دیتی ہیں۔
اُنہیں ڈچس آف یارک سارہ فرگوسن سے ملاقات کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ علاوہ ازیں وہ 18 کتابوں کی مصنف ہیں۔جن میں کئی بین الاقوامی بیسٹ سیلنگ ہیں اور ایک کتاب اُنہوں نےعالمی شہرت یافتہ مصنف لیس براؤن کے بطور شریک مصنف بھی لکھی ہے۔
کیروسل مومز نیٹ ورک ورکشاپس، ویبینارز، اور نیٹ ورکنگ ایونٹس پیش کرتا ہے جو خواتین کو اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے ضروری علم اور رہنمائی فراہم کرتاہیں۔
ذاتی چیلنجز پر قابو پانا، مثال کے ساتھ قیادت کرنا:
اپنی متاثر کن کامیابیوں کے باوجود، ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا سفر آسان نہیں رہا ہے۔ بہت سی کام کرنے والی ماؤں کی طرح، انہیں بھی اپنے کیریئر کو ماں ہونے کی ذمہ داریوں کے ساتھ متوازن کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم، انہوں نے ہمیشہ ان چیلنجز کو ترقی کے مواقع کے طور پر دیکھا ہے۔ انہوں نے خود کو خواتین کے لیے بہترین مثال اور متاثر کن شخصیت کے طور پیش کیا ہے۔
مستقبل میں دیکھنا؛
ڈاکٹر ڈیفنی سوارس کا اب تک کا سفر بہت سی کامیابیوں سے مزین ہے۔ ان کے بے شمار انٹرویوز ہو چکے ہیں۔ اور انہیں کئی قومی اور عالمی سطح کے ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ لیکن ان کی سوچ مستقبل پر ہے جہاں وہ خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم کو مزید متحرک اور منظم انداز میں چلانا چاہتی ہیں۔ وہ اپنے سفر میں مسلسل اپنے اثرات کو بڑھانے کے لئے نئے طریقے تلاش کر رہی ہیں۔ ان کے منصوبے میں لیڈرشپ ریٹریٹس، کارپوریٹ ورکشاپس، اور آن لائن کورسز کا آغاز شامل ہے، تاکہ دُنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ خواتین تک پہنچا جا سکے۔
ڈاکٹر ڈیفنی سوارس صرف ایک کوچ، کونسلر، این ایل پی ماسٹر پریکٹیشنر نہیں ہیں۔ وہ ایک رہنما، ایک مشیر، اور بے شمار خواتین کے لیے ایک تحریک ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر ثابت کرتا ہے کہ حوصلہ، ہمدردی، اور مقصد کے ساتھ جینا ہی دراصل حقیقی زندگی ہے۔مجھے لگتا ہے کہ علامہ اقبال نے ڈاکٹر ڈیفنی سوارس جیسے لوگوں کے لیے ہی یہ کہا تھا؛
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں
یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں
*******