موسمیاتی تبدیلی اور خوشپور گاؤں کی زبوں حالی : گمیلی ایل ڈوگرہ  

بشپ آف فیصل آباد ڈاکٹر اندریاس رحمت نے خوشپور میں پودا لگا کر خوشپور کی بحالی کے کام کا آغاز کردیا ایک اہم تقریب میں کر دیا – مسیحو ں کے تاریخی گاؤں چک نمبر 51گ ب خوشپور کے موسیماتی تبدیلیوں خصوصی طور پر سیم و تھور سے متاثرہ زمینوں کی بحالی کا کام شروع دیا گیاہےخوشپور مسیحوں کا 125سالہ قدیمی گاؤں ہے جس کا یہ 125 سالہ جوبلی کا سال ہے جس کا پچاس فیصد سے زیادہ زرعی اور رہائشی رقبہ اراضی اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہے یہاں کا بیشتر زرعی رقبہ سیم و تھور کی وجہ سے ناکارہ ہو چکا ہے جس کے باعث مسیحی اپنی ز مینیں اونے پونے بھاو فروخت کرنے پر مجبور ہیں ان حالات کو دیکھتے ہوئے بشپ آف فیصل آباد ڈاکٹر اندریاس رحمت کی ذاتی دلچپسی سے گاؤں کی بحالی اور متاثرہ زمینوں کو بچانے کے لئے خصوصی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت معروف ریسرچر (محقق) زرعی سائنسدان اورماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے صدارتی ایوارڈ یافتہ سکالر ڈاکٹر یوسف ریاض اور کیمونٹی ڈویلپمنٹ کے حوالے سے ہمہ وقت معروف سماجی رہنماجارج بوٹا کے ہمراہ کرسچین جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (سی جے اے پی) کے عہدیداران نے گاؤں کا وزٹ کاشف نواب کی راہنمائی میں کیا دوستوں کی کارسپانڈنس کے نتیجہ میں تمام دوستوں کی آمد جس میں ماہرین اور تجزیہ کاروں کی فاضل گاوں میں آمد خوش آئیند اور بڑی اہمیت کی حامل ہے اس موقع پر خوشپور کے کاشتکاروں نے بشپ آف فیصل آبا د ڈاکٹر اندریاس رحمت کو درپیش مسائل سے بھی بار بار آگاہ کیا۔

 

جبکہ ان حالات کے تحت ڈاکٹر یوسف ریاض نے متاثرہ زمینوں کا دورہ کیا اور مٹی کے سیمپلز (نمونہ جات) اکھٹے کئے اس حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف ریاض نے کہا کہ موسیماتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے مسیحیوں کے ایک بڑے اور قدیمی گاؤں کی ا تنی زیادہ زرعی اراضی کا ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ اور ناکارہ ہونا افسوسناک ہے یہ گاوں پاکستانی مسیحی کمیونٹی 125 سال سے ایک نمایاں شناخت ہے اور پاکستانی مسیحوں کی سماجی سیاسی تعلیمی مذہبی اور صحت کے شعبے کے حوالے سے اس علاقے کی پہچان ہے اس گاؤں کی زرعی زمینوں کو بچانے کے لئے فوری پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے جس کے تحت چھوٹا سیم نالہ بنانے سمیت واٹر ٹریمنٹ پلانٹ لگانے پر غور کیا جارہا ہے تاکہ استعمال شدہ پانی کو قابل استعمال بنا کر کاشتکاری کے لئے استعمال کیا جا سکے‘ انہوں نے بتایا کہ سیم و تھور اور کلر سے متاثرہ زمینوں کو بحال کرنے کے لئے متبادل فصلیں کاشت کرنے کی ضرورت ہے جبکہ روزگار کی فراہمی کے لئے گاؤں میں پراسیسنگ یونٹس لگانے کی ضرورت ہے۔بعدازاں کرسچن جرنلسٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے عہدیداران اور مسیحی صحافیوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر یوسف ریا ض نے کہا ماحولیاتی تبدیلی سے مسیحوں کے دیہاتوں کا متاثر ہونا زرعی اراضی کا فروخت کیا جانا الارمنگ ہے مسیحی صحافی اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے بڑا کام کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ صحافیوں کے ساتھ مل کر قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس ایشو کو ہائی لائٹ کرنا چاہتے ہیں تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ مسیحی آبادیوں اور دیہات کی بحالی کے کام کو شروع کیا جا سکے انہوں نے بتایا کہ خوشپور میں متاثرہ اراضی کی بحالی کے لئے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جارہا ہے جو دیگر دیہات کے لئے بھی ماڈل ثابت ہوسکتا ہے۔ قبل ازیں بشپ آف فیصل آباد ڈاکٹر اندریاس رحمت نے خوشپور پیرش ہاؤس میں شجرکاری کے سلسلے میں پودا لگایا اس موقع پر سماجی ترقی کی خواہاں شخصیت جارج بوٹا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاتھولک چرچ مسیحی کمیونٹی کی بحالی میں دلچسپی رکھتاہےاس لئے ڈاکٹر یوسف ریاض اور ان کی ٹیم کو خوشپور بلایا گیا ہے تاکہ وہ مسائل کے حل کے لئے مدد و رہنمائی کریں

قارئین میں ایک ادنی’ کالم نگار ہوں اور سی جے اے پی کا سیکرٹری اطلاعات و نشریات ہوں جو ملک کے قومی اخبارات میں سیاسی و سماجی بیداری لیے ہمیشہ جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہوں تمام مہمانوں کے خیر مقدم پر میں نے انکو خوشپور کے معروف شاعر اور دانشور یوسف پرواز کی کتابوں سوچ کا ساحل قلب و نظر نقد دل جبکہ ڈاکٹر یوسف ریاض کو اپنی کالموں پر مبنی کتاب ”امید سے یقین تک “ سے انہیں تحائف سے نوازا۔
قارئین میں سوشل و پولیٹیکل کارکن ہوں میرا آبائی گاوں بھی خوشپور ہی ہے میرے تمام صحافی دوستوں کا گاوں کے لوگوں کے کٹھن حالات میں آکر معاشی طور پر انکو پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے تشریف لانا باعث افتخار ہے ان معزز صحافی دوستوں میں کاشف نواب سمیر اجمل ڈاکٹر سلامت اختر ناصر جمیل پاسٹر سعد کہنہ مشق صحافی ہیں ان سب کا شکر گزار ہوں اس سے بڑھ کر اپنے چرچ کے پیرش پریسٹ ریورنڈ فادر ندیم جان شاکر اور خوشپور کمیونٹی کا جو اس کام میں رضاکارانہ طور پر ہمارے ساتھ پیش پش ہیں ان کا بھی مشکور ہوں

قارئین ہمارا معروف مسیحی گاوں خوشپور ضلع فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے نواح میں 9 کلو میٹر کے فاصلے پر گوجرہ سمندری روڈ پر ناراڈاڈا کے قریب آباد ہے قارئین میرا فاضل گاوں ماضی میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے دو چار رہا اور پستیوں میں چلا گیا لیکن ہم نے اسے ہمیشہ پاوں پر کھڑا کرنے پر ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا۔ آن ریکارڈ بات ہے کہ جولائی اگست 2010 کی مون سون طوفانی بارشوں کے نتیجے میں لہلہاتی فصلوں اور مکانات کی تاریخی تباہی ہوئی 90 فی صد آبادی کا تعلق کیونکہ زمیندارے سے ہے اور انکی ایسی کمر ٹوٹی کہ جانوروں کے لیے چارہ بھی نہ رہا جب ہر طرف نشیبی علاقہ ہونے کی وجہ سے پانی ہی پانی تھا تو لہلہاتی فصلیں بیشتر مکانات ڈوب گئے اور اس کے نتیجہ میں گاوں کے زمیندار اور کسان مالی پستیوں سے مایوس ہوگئے بچوں کی تعلیم اور جانوروں کو چارہ مہیا کرنا بھی مشکل ہوگیا متاثرہ زمینداروں کی مالی امداد کے لیے راقم الحروف نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی’ پنجاب سے مدد کی اپیل کی درخواست کی جس کے نتیجے میں سٹیٹ نے فاضل گاوں کو آفت زدہ گاوں قرار دے دیا اور اس کے ازالے کے لیے تخمینہ لگایا گیاخوشپور کی بحالی کی تحریک کا آغاز تو پہلے ہی ہم کر چکے تھے مقامی پریس بلائی سوشل میڈیا پر مہم شروع کی اور یہ تحریک کامیاب ہوئی سوشل سیکٹر این جی اوز مختلف چرچز مذہبی سیاسی اور سماجی راہنماوں نے میر ے اس ایکشن پر میرا ساتھ دیا اور تقریبا” تین سے چار کروڑ کی امداد مختلف شخصیات اور اداروں نے مکانات کی تعمیر نو کھاد بیج ہل کھیتوں کی ہمواری بوائی بچوں کی تعلیم اور جانوروں کے چارے کی مد میں زمینداروں کو فراہم کی تقریباً اڑھائی سے تین کروڑ تک کثیر رقم سے یہ گاوں مالی پستیوں سے نکل کر پاوں پر کھڑا ہوگیا یاد رہے خوشپور کے علاوہ دیگر متاثرہ چکوک 50 گ ب 52 گ ب اور 134 گ ب مسلمان بھائیوں کے متاثرہ زمینداروں کی بھی کھاداور بیچ کی صورت میں مالی مدد چرچ آرگنائزیشنز کے توسط سے کی گئی ان دنوں تقدس مآب بشپ جوزف کوٹس اور ریورنڈ فادر انجم نذیر کی راہنمائی اور سرپرستی قابل ستائش رہی۔حکومت سے ہماری توقعات پوری نہ ہو سکیں بعد ازاں عبوری حکومت ازالے کی فراہمی سے قاصر رہی اور پھر ازالے کے لیے ہائی کورٹ تک ہم رجوع نہ کرسکے جو ہمارا کلیم تھا بہر حال سوشل سیکٹر نے گاوں کو پاوں پر کھڑا کر دیا مرحوم سماجی سیاسی راہنماچوہدری حمید رشید صاحب نے راقم الحروف کو خوشپور کا متحرک اور2010 کا گاوں کا ہیرو نوجوان کہا اور میرے لیے یہ حوصلہ افزا اور اعزاز کی بات تھی وہ دنیا میں ابھی موجود نہیں رہے لیکن انکی میرے ساتھ اس کار خیر محبت معاونت اور تحریکی ساتھی اور سابقہ ضلعی کونسلر ہونے کی وابستگی کو میں کبھی فراموش نہیں کرسکتاآج بھی انکی حوصلہ افزائی مجھے یاد آتی ہے اس تحریک میں لاسال برادرز او سی ڈی سماجی راہنما سہیل جانسن شہباز بھٹی شہید تقدس مآب بشپ جوزف کوٹس ریورنڈ برادر شہزاد ریو رنڈفادر خالد رشید عاصی ریورنڈ فادر انجم نذیر ریورنڈ فادر جیمز چنن کارڈ آرگنائزین کرسٹوفر عابد بھٹی پروفیسر انجم ایوارڈ آرگنائزیشن کاریتاس پاکسان بشپ افتخار فادر بونی مینڈس اور دیگر ادارے اور شخصیات جو در پردہ رہےقابل ذکر ہیں 2011میں گاوں کے نہری پانی کی فراہمی کے ناصری راجباہ کی ناقص پالیسی کے تحت تعمیر کی گئی جو گاوں کے لیے پانی کی مناسب فراہمی میں رکاوٹ بن گیا لیکن ہم نے بعد ازاں زمینداروں کی ایکشن کمیٹی کے تحت ہائی کورٹ سے رجوع کی اور ہائی کورٹ کی ڈائریکشن کے تحت اپنا حسب ضرورت پانی بھی حاصل کیا یہ سب کچھ کامیابی ہماری یونٹی کا نتیجہ تھا۔

یہ پیغام ہے نوجوان نسل کے لیے میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہماری ولج کمیونٹی آج بھی مل کر یونٹی سے آگے بڑھے تو گاوں کے لیے بہت کچھ کیا جا سکتا ہے اور ہمیں بہت سا کام اس گاوں کے لیے ابھی کرنا ہے موسمیاتی تبدیلیاں ہوں یا دیگر مشکل حالات ہمیں مشترکہ جدوجہد کرنے میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رضاکرانہ آگے بڑھنا ہے۔

قارئین ہم آج ایک بار پھر مالی مشکلوں کے گرداب میں ہیں کیونکہ ہمارا اوڑنا بچھونا ہی زمیندارہ اور کاشت کاری ہے ہماری زمیندار کمیونٹی بہت سی معاشی پست حالیوں کا شکار ہے انکے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے
حکومتی ایوانوں کے مسیحی و مسلم نمائیندوں سے گزارش کرتے ہیں کہ مسیحی کمیوٹی کے حقوق اور فاضل گاوں کے اس ایشو کو اسمبلیوں میں اٹھا کر ہماری سماجی بیداری اور مالی پستیوں کے حل کے اقدامات کا اہتمام کیا جائے تاکہ ہمارا گاوں اور ہماری پہچان قائم رہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ابھی نہ پوچھو کہ منزل کہاں ہے
ابھی تو سفر کا ارادہ کیا ہے
نہ ہاروں گا میں حوصلہ زندگی بھر
کسی سے نہیں خود سے وعدہ کیا ہے

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading