‏‎لمحہء فکریہ – سانحہء سرگودھا میں ملوث 44 نامزد ملزمان ضمانت پر رہا : خالد شہزاد

سرگودھا کی دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ مجاہد کالونی، سرگودھا کے مین کردار عبدالرحمان اور محمد قاسم سمیت نامزد ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔25 مئی 2024ء کی صبح مجاہد کالونی سرگودھا کے رہائشی 75 سالہ نذیرمسیح کو مبینہ طور سے قرآن کو جلانے کے الزا م میں مقامی مسلمان نے مسجد میں اعلان کیا کہ اُن کے محلہ دار نذیر مسیح نےقرآن کو جلا کر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کیے ہیں۔ اس لیے آپ مسلمانوں پر فرض ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے پر نذیر مسیح کو سخت سزا دی جائے۔ لوگوں نے مسجد کے لاؤڈ سپیکر کا اعلان سنتے ہی نذیرمسیح کے گھر کا گھیراؤ کرکے شدید نعرہ بازی کرکے مسلم ہجوم نے جذبات میں آ کر نذیر مسیح کے گھر پر حملہ کر دیا ۔ تاہم موقع پر موجود پولیس نے نذیر مسیح کے اہل خانہ کے خواتین و حضرات کو مشتعل ہجوم سے باحفاظت نکال لیا مگر نذیر مسیح کو بچانے میں ناکام رہی۔ مشتعل مسلمانوں نے پولیس کے نرغے سے نذیر مسیح کو نکال کر اینٹوں، ٹھوڈوں ، ڈانگوں اور مکے مار مار کر شدید لہولہان کر دیا۔ اُن کے گھر اور فیکٹری کو لوٹ کر نذر آتش کر دیا۔
پولیس نے نذیر مسیح پر شدید تشدد کرنے، کارِ سرکار میں مداخلت کرنے،پولیس پر پتھراؤ کرنے اور نذیر مسیح کو طبی امداد کے لیے لیجانے والی سرکاری ایمبولینس پرپتھراؤ کرکے شدید نقصان پہنچانے والے 28 نامزد اور 16   نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی جیسی سنگین نوعیت کی دفعات  

324/353/440/186/436/148/149/ ATC1997-7 ATC-11wW

کے تحت تھانہ  اربن ایریا کے ایس ایچ او شاہد اقبال کی مدعیت میں مقدمات درج کیے تھے۔ جمعہ 14جون2024ء کو دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج محمدعباس نے تمام نامزد ملزمان کو ضمانت پر رہا کر نے کا حکم نامہ جاری کر دیا۔ ماضی کی طرح اب بھی جڑانوالہ اور سرگودھا کے واقعات کےبعدکلرجی نے چند مخصوص کرسچین اراکین اسمبلی اور اپنی پسند کے سماجی ورکروں کے ساتھ حکومت اور اسٹیبلش منٹ کے ساتھ کیا مزاکرات کیے کوئی نہیں جانتا؟


تاہم آئے روز پنجاب میں کرسچین کمیونٹی کے خلاف پرتشدد کاروائیوں میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے۔ کیا چرچ آف پاکستان کے ماڈیریٹر اور تمام بشپ صاحبان ہمارے خدشات دُور کر سکتے ہیں یا پھر ہم اگلے حادثہ کا انتظار کریں؟

نوٹ: “تادیب”کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ہوتی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔ “تادیب” ادیبوں، مبصرین اور محققین کی تحریروں کو شائع کرنے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading