خواتین کے حقوق و فرائض از روئے بائبلِ مقدس: وائلٹ پرویز

خدا نے جب ابتدا میں آدم کو بنایا تو اس نے فرمایا؛
‘‘ آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں، میں اُس کے لیے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‘‘ (پیدائش 18:2)۔’’
یہ بات محض عورت کی تخلیق کی بنیاد نہیں بلکہ ازدواجی زندگی، انسانی رفاقت اور مساواتِ روحانی کا سنگِ بنیاد ہے۔ بائبل مقدس عورت کو مرد کی پیروی یا غلامی کے لیے نہیں بلکہ ایک مکمل رفیق، شریکِ حیات اور ہمسفر کے طور پر پیش کرتی ہے۔ اس تناظر میں، عورت کے حقوق و فرائض کا مفہوم صرف معاشرتی یا قانونی نہیں بلکہ روحانی اور اخلاقی بھی ہے۔

خدا نے عورت کو مرد کی پسلی سے بنایا تاکہ نہ وہ سر ہو نہ پاؤں کے نیچے، بلکہ برابر کھڑی ہو — دل کے قریب، محبت اور رفاقت کی علامت۔ بائبل کے مطابق عورت کا مقصد انسانیت کی تکمیل ہے۔ وہ نہ صرف ماں ہے بلکہ استاد، خادم، مبشرہ، اور نجات کی کہانی میں ایک اہم کردار ہے۔ خدا نے عورت کو صرف جسمانی حسن یا جذباتی نرمی نہیں بلکہ روحانی بصیرت اور قوت بھی عطا کی ہے۔
عہدِ عتیق میں دبورہ، روت، حنّہ، اور آستر جیسی خواتین اس حقیقت کی گواہ ہیں کہ خدا اپنی مرضی عورتوں کے وسیلہ سے بھی ظاہر کرتا ہے۔ جبکہ عہدِ جدید میں مریم، مارتھا، مریمِ مگدلینی، اور پرسِکلّہ جیسے نام ظاہر کرتے ہیں کہ مسیح کی خدمت میں عورتیں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بائبل عورت کو ثانوی نہیں بلکہ اشتراکی حیثیت عطا کرتی ہے۔

بائبل مقدس شادی کو محض سماجی معاہدہ نہیں بلکہ ایک روحانی بندھن قرار دیتی ہے۔ افسیوں22:5-24 میں لکھا ہے؛
۔’’اے  بیویو! اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی۔ کیونکہ شوہر بیوی کا سر ہے جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے اور وہ خُود بدن کا بچانے والا ہے۔لیکن جیسے کلیسیا مسیح کے تابع ہے ویسے ہی بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں‘‘۔ (شوہروں کو چاہیے کہ اپنی بیویوں سے محبت رکھیں جیسے مسیح نے کلیسیا سے محبت رکھی اور اپنے آپ کو اس کے لیے دے دیا۔)
یہ آیات اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ ازدواجی تعلق میں تابع داری اور محبت ایک دوسرے کی تکمیل ہیں۔ عورت کا تابع رہنا غلامی نہیں بلکہ ترتیبِ الہٰی کا احترام ہے اور مرد کی محبت محض جذباتی وابستگی نہیں بلکہ قربانی پر مبنی محبت ہے۔ دونوں کا رشتہ مسیح اور کلیسیا کی محبت کا آئینہ دار ہونا چاہیے — جہاں خدمت، عزت، وفاداری اور قربانی کے رنگ نمایاں ہوں۔
ازدواجی رفاقت میں عورت کا حق ہے کہ اُسے عزت، تحفظ، اور محبت ملے۔ بائبل مرد کو حکم دیتی ہے؛
۔’’اے شوہرو ! تم بھی بیویوں کے ساتھ عقل مندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُس کی عزت کرو اور یوں سمجھو کہ ہم دونوں زندگی کی نعمت کے وارث ہیں تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔‘‘ (1-پطرس7:3)
چونکہ لکھا ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو ’’کمزور برتن‘‘ جان کر اُس کی عزت کرے۔اِس کا مطلب کمزوری نہیں بلکہ نزاکت اور قدر ہے — جیسے کوئی قیمتی خزانہ جسے حفاظت اور احترام کے ساتھ رکھا جائے۔ عورت کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کی معاون اور حوصلہ افزا بنے۔ امثال 31 میں نیک عورت کی تصویر ہمیں ایک ایسی بیوی دکھاتی ہے جو اپنے شوہر کے دل میں اطمینان پیدا کرتی ہے، اپنے گھر کو نظم و ضبط سے سنبھالتی ہے، اور اپنے اعمال سے خدا کی جلال ظاہر کرتی ہے۔جیسے کلام مقدس میں مرقوم ہے؛
۔ اُس کے شوہر کے دل کو اُس پر اعتماد ہے اور اُسے منافع کی کمی نہ ہوگی‘‘۔ (امثال 11:31)
یعنی اُس کا شوہر اُس پر بھروسا رکھتا ہے اور اُسے کسی چیز کی کمی نہیں ۔

اگرچہ ازدواجی زندگی میں نظم و ترتیب ہے، لیکن روحانی حیثیت میں عورت اور مرد برابر ہیں۔ پولوس رسول کہتا ہے؛
’’تو بھی خداوند میں نہ عورت مرد کے بغیر ہے نہ مرد عورت کے بغیر۔کیونکہ جیسے عورت مرد سے ہے ویسے ہی مرد بھی عورت کے وسیلہ سے ہے مگر سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں۔” (1-کرنتھیوں 11:11-12)۔ دونوں خدا کے فضل کے وارث ہیں، اور دونوں کو نجات، دُعا، خدمت، اور بشارت کے برابر مواقع میسر ہیں۔
خدا کے نزدیک عورت کا ایمان مرد کے ایمان سے کم نہیں۔ مریمِ مگدلینی کو قیامت (مُردوں میں سے جی اُٹھنے) کی خوشخبری سب سے پہلے ملی، اور وہی پہلی مبشرہ بنی۔ یہ روحانی برابری عورت کے حقوق کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ خدا اپنی خدمت میں صنفی امتیاز نہیں برتتا۔

عورت کے فرائض میں سب سے اہم اس کا خاندانی کردار ہے۔ وہ اپنے گھر کی بنیاد محبت، صبر، اور دعا سے مضبوط کرتی ہے۔ ماں کے طور پر وہ نسلوں کی تربیت کرتی ہے۔ کلام ِمقدس میں لکھا ہے؛
’’لڑکے کی اُس کی راہ میں تربیت کر جس پر اُسے جاناہے۔وہ بوڑھاہو کر بھی اُس سے نہیں مُڑے گا۔‘‘(امثال 6:22)
ایک ایمان دار عورت اپنی اولاد کو نہ صرف دنیاوی تعلیم دیتی ہے بلکہ خدا ترسی، عبادت اور نیکی کے اصول بھی سکھاتی ہے۔
عورت اگر مبشرہ ہے، تو وہ اپنے خاندان ہی نہیں بلکہ کئی روحوں کے لیے روشنی کا باعث بن جاتی ہے۔ بائبل میں ہمیں ایسی خواتین ملتی ہیں جنہوں نے ایمان کی مشعل تھامی، اپنے گھروں کو دعاؤں کی قربانگاہ بنایا اور اپنی زندگی سے اِنجیل کی گواہی دی۔

بائبل عورت کو وہ عزت دیتی ہے جو دنیاوی نظام اکثر چھین لیتا ہے۔ مسیح نے اپنے زمانے میں عورتوں سے نہ صرف گفتگو کی بلکہ اُنہیں عزت، شفا، اور قبولیت بخشی۔ زنا میں پکڑی گئی عورت کو سنگسار ہونے سے بچایا اور فرمایا؛
“۔۔۔جو تم میں بے گناہ ہو وہی پہلے اُس کے پتھر مارے” (یوحنا 7:8)۔ خداوند یسوعؔ مسیح کے اس جملے نے عورت کے وقار کو بحال کیا۔
عورت کا حق ہے کہ وہ خدا کی عبادت کرے، کلیسیا میں خدمت انجام دے، تعلیم حاصل کرے، اپنی آواز سچائی کے لیے بلند کرے اور اپنے جسم، ذہن اور روح کی عزت برقرار رکھے۔ بائبل کے مطابق عورت “فضل اور خوبی” کا لباس پہنے، مگر سب سے بڑھ کر “خدا ترسی” ہی اس کا اصلی زیور ہے
’’حُسن دھوکا اور جمال بے ثبات ہے لیکن وہ عورت جو خداوند سے ڈرتی ہے ستُودہ ہوگی۔‘‘(امثال 30:31)

حاصلِ کلام؛
خواتین کے حقوق و فرائض از روئے بائبل مقدس محض سماجی اصلاح کا پیغام نہیں بلکہ روحانی انقلاب کا حصہ ہیں۔ بائبل عورت کو خدا کی مخلوق کے طور پر عزت دیتی ہے، ازدواجی رشتے میں اسے محبت اور احترام کا حقدار ٹھہراتی ہے، اور معاشرتی زندگی میں اسے خدمت، قیادت، اور گواہی کا موقع عطا کرتی ہے۔آج کی مسیحی عورت کے لیے پیغام یہ ہے کہ وہ اپنے حقوق کو دنیاوی معیار سے نہیں بلکہ بائبل کے کلام سے سمجھے۔ عورت اگر خدا کی فرمانبردار ہے تو وہ حقیقی معنوں میں بااختیار ہے۔ ایسی عورت نہ صرف اپنی ازدواجی زندگی میں اَمن لاتی ہے بلکہ اپنے خاندان، کلیسیا، اور معاشرے میں خدا کی جلال ظاہر کرتی ہے۔
خدا چاہتا ہے کہ ہر عورت، چاہے وہ ماں ہو، بیوی ہو، یا مبشرہ — اپنی زندگی کو مسیح کی محبت، اطاعت، اور خدمت کی جھلک بنائے۔ تبھی وہ دنیا کے سامنے خدا کے منصوبے کی خوب صورتی ظاہر کر سکتی ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading