ایک مسیحی خاتون مسز جمیلہ جیکب کے شیمپو لینے پر توہینِ مذہب کا مقدمہ درج۔

لاہور (خالد شہزاد)    لاہور کینٹ کے علاقہ سرفراز رفیقی روڈ پر واقع جنرل سٹور پر ایک مسیحی خاتون جمیلہ بی بی زوجہ جیکب مسیح شیمپو لینے گئی مگر وہ گھر واپس ہی نا آ سکی۔ تفصیلات کے مطابق 4 جو کو صبح 6:30 بجے جمیلہ بی بی عاشق جنرل سٹور پر شیمپو لینے گئی جہاں کافی تعداد میں مرد و عورتیں خریداری کے لیے موجود تھیں۔ جمیلہ بی بی نے آصف علی ولد عاشق علی سے سنسلک گولڈ شیمپو طلب کیا مگر آصف علی نے کہا کہ میں تھوڑی دیر کے بعد شیمپو دے دیتا ہوں مگر جمیلہ بی بی نے انتظار کرنے کی بجائے اونچی آواز میں مسلمانوں کے نبی کے خلاف نا زیبا زبان استھمال کرنا شروع کی جس کی وجہ سے پڑوسی دکاندار واجد علی ولد عاشق علی اور عثمان علی نے خود سنا۔ آصف علی کی درخواست پر جمیلہ بی بی زوجہ جیکب مسیح پر حضرت محمد کی شان میں گستاخی کرنے اور مسلمانوں کے مزہبی جذبات مجروح کرنے کے خلاف تعزیرات پاکستان دفعہ ۲۹۵/ سی کے تحت ایف آئی آر نمبر2530/24 کا اندراج تھانہ شمالی چھاؤنی لاہور کینٹ میں ہو گیا ہے۔ ، 

یا د رہے تعزیرات پاکستان کی دفعہ ۲۹۵/سی ناقابل ضمانت جرم ہے اور اسکی سزا صرف موت ہی ہے۔ اس سے پہلے پاکستان کے شہر سرگودھا میں ایک عمر رسیدہ مسیحی شخص لعزر مسیح پر قرآن جلانے کے الزام میں ہجوم نے موقع پر اسکو اینٹوں، لاٹھیوں، لاتوں اور مکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکے گھر اور فیکٹری کو آگ لگا دی اور لعزر مسیح ایک ہفتہ کے بعد زخموں کی تاب نہ لا کر فوت ہو گیا۔
مورخہ 4 جون2024 ہی کو پاکستان کے وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پوپ فرانسیس سے ویٹیکن سٹی میں ملاقات کی جس اور پوپ فرانسیس نے پاکستان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا مگر دوسری جانب آئے روز مسیحیوں کے خلاف مذہبی نفرت میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو آ رہا ہے اور مسیحیوں میں یہ تاثر بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے “۔
جب بھی مسلم لیگ ن کی حکومت بنتی ہے تو پنجاب میں خاص طور پر مسیحیوں کو اور ان کی بستیوں کو ایک مذہبی جماعت مدد سے ٹارگٹ کیا جاتا ہے” اور پولیس بغیر تفتیش کے فوری طور سے مسیحیوں کے خلاف دی جانے والی درخواست پر عملدرآمد کرکے مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کرنے سے پہلے عوام سے تشدد کروانے کا بھرپور موقع فراہم کرتی ہے اور بعد میں خود بھی حوالات کے اندر تفتیش کے نام پر نامزد ملزم کے ساتھ مذہبی بنیاد پر ذہنی اور جسمانی تشدد کیا جاتا ہے۔ سابق حکومت ہو یا موجودہ حکومت ہر حادثہ کے بعد بیانات دے کر اقلیتوں کے ساتھ صرف ہمدردی کا اظہار کیا جاتا ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading