عید قیامت المسیح : ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

ایسٹر انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب خداوند یسوع المسیح کا مردوں میں سے تیسرے دن جی اٹھنا۔یوں کہ لیجے یہ مسیحوں کا یہ سب سے بڑا مقدس تہوار ہے۔اس دن کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔مثلا ایسٹر ، عید قیامت المسیح ، عید پاشکا، یسوع کے جی اٹھنے کی عید۔ واضح ہو یہ دن تمام دنیا میں ایک ہی دن یعنی اتوار کو منایا جاتا ہے۔ مسیحی لوگ اس بات پر پختہ ایمان و یقین رکھتے ہیں کہ یسوع تیسرے دن مردوں میں سے جی اٹھا ہے۔ اس نے موت پر فتح پائی ہے۔ ہمیں زندہ ہو کر نئی زندگی کی امید دی ہے۔یاد رکھیں کہ ایسٹر کی تاریخ کا تعین جولین کیلنڈر سے کیا جاتا ہے۔اس تہوار کی تاریخ 22 مارچ سے 25 اپریل کے درمیان آتی ہے۔یعنی موسم بہار کے اس دن جب دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں۔ اس تاریخ کو درست معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ 21 مارچ یا اس کے بعد کی تاریخ پر جب چاند پورا ہو جاتا ہے تو اس کا پہلا اتوار ایسٹر ہوگا۔ایسٹر سے قبل مسیحی 40 روزے رکھتے ہیں جس کا آغاز راکھ کے بدھ سے ہوتا ہے۔ جس کا مطلب روزہ رکھ کر اپنے گناہوں پر پشیمان ہونا ، عاجزی اور خدا کے ساتھ رفاقت رکھنا ہے۔یسو ع المسیح نے اپنی حیات مبارکہ میں ساری راست بازی کو پورا کیا۔اس نے بپتسمہ لینے کے بعد 40 دن اور 40 رات کا فاقہ کیا۔ ابلیس کا مقابلہ کیا۔اسے شکست دی۔باپ کی مکمل طور پر تابعداری کی۔ منہ سے کوئی گندی بات نہ کہی ، بھوک اور پیاس کو برداشت کیا ، پنطس اور پیلاطس کی حکومت میں دکھ اٹھایا، سر پر کانٹوں کا تاج پہنا ، کوڑے کھائے ، لوگوں نے اس کی باتوں کو ٹھٹوں میں اڑایا ، زور زور سے یہ کہنے لگے یہ تو لوگوں کو بچاتا تھا آج خود کو بچا کیوں نہیں پایا۔یہودیوں کے اصرار پر برابا ڈاکو کو چھوڑ دیا گیا، حتی کہ پنطس اور پیلاطس نے ہجوم کو اس کی بے گناہی کا ثبوت پیش کیا۔اس امر کے باوجود بھی وہ چلا چلا کر کہنے لگے۔اسے صلیب دو۔اسے صلیب دو۔بلا آخر اسے یہودیوں کے حوالہ کیا گیا۔اس بات کو یسعیاہ نبی نے قریبا ساڑھے سات سو سال پہلے ہی یسوع مسیح کی بابت پیش گوئی کر دی تھی کہ!
۔”وہ آدمیوں میں حقیر و مردود، مرد غم ناک اور رنج کا آشنا تھا۔لوگ گویا اس سے روپوش تھے۔اس کی تحقیر کی گئی اور ہم نے اس کی کچھ قدر نا جانی۔تو بھی اس نے ہماری مشقتیں اٹھا لیں اور ہمارے غموں کو برداشت کیا۔پر ہم نے اسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایا ہوا سمجھا۔حالانکہ وہ ہماری خطاؤں کے سبب سے گھائل کیا گیا، اور ہماری بد کرداری کے باعث کچلا گیا۔ہماری ہی سلامتی کے لیے اس پر سیاست ہوئی تاکہ اس کے مار کھانے سے ہم شفا پائیں۔
ہم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے۔ہم میں سے ہر ایک اپنی راہ کو پھرا پر خداوند نے ہم سب کی بد کرداری اس پر لاد دی وہ ستایا گیا تو بھی اس نے ہماری برداشت کی اور منہ نہ کھولا۔جس طرح برہ جسے ذبح کرنے کو لے جاتے ہیں اور جس طرح بھیڑ بال کترنے والوں کے سامنے بے زبان ہے۔اسی طرح وہ خاموش رہا۔ (یسعیاہ 63: 3تا 7)
مذکورہ حوالہ ہمیں اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ یہ خدا کا الہی منصوبہ تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو قربان کرے۔رد کیا جائے۔ کچلا جائے۔ لوگوں کی لعن تعن برداشت کرے۔ وہ سارے دکھوں میں خاموش رہا۔ اس نے سب ناحق باتوں کو برداشت کیا۔صلیب پر سب کو معاف کیا اور کہا اے باپ! ان کو معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ یہ کیا کرتے ہیں؟صلیب پر اس کے ساتھ دو ڈاکو بھی مصلوب کیے گئے۔ دونوں نے یسوع کے ساتھ گفتگو کی۔بائیں ہاتھ والے نے کہا۔تو تو اوروں کو بچاتا تھا آج ہمیں بھی بچا۔مگر دائیں جانب والے نے کہا۔ جب تو اپنی بادشاہی میں جائے تو مجھے یاد رکھنا۔یسوع نے اس سے کہا تو آج ہی میرے ساتھ فردوس میں ہوگا۔اس وقت سارے ملک پر تاریکی چھا گئی۔یسوع نے صلیب پر جان دینے سے پہلے سات صلیبی کلمات کہے جنہیں آج بھی کلیسیاء میں پیش کیا جاتا ہے۔
دنیا میں آج بھی خداوند یسوع مسیح کی یاد میں ایسٹر کے پاک دنوں کو منایا جاتا ہے۔مثلا پاک جمعرات کا آخری فسح ، گڈ فرائیڈے یعنی مبارک جمعہ اور عید قیامت المسیح۔خداوند یسوع مسیح زندہ ہونے کے بعد مختلف لوگوں کو نظر آئے۔چند اثبات و واقعات حوالہ جات کی روشنی میں پیش خدمت ہے۔
۔ یسوع سب سے پہلے مریم مگدلینی پر ظاہر ہوا یوحنا( 18:20)
۔ یسوع عورتوں کو دکھائی دیا۔ مثلا مریم مگدلینی اور دوسری مریم ۔(متی 28: 5)
۔ یسوع پطرس کو دکھائی دیا۔(مرقس 16: 7)
۔ اماوس کی راہ پر شاگردوں سے باتیں کیں۔
(لوقا 24: 16)
۔ 11 شاگردوں سے ملاقات کی۔(لوقا 24: 33)
۔بالا خانہ پر توما سمیت شاگردوں کو دکھائی دیا ( یوحنا 20: 25 تا 28)
۔ تبریاس کی جھیل کے کنارے شاگردوں کو۔ (یوحنا 21: 1)
۔ پہاڑ پر 11 شاگردوں کو (متی 28: 16)
۔ 500 بھائیوں کو (ا۔کرنتھوں 15: 6)
۔ بیت عنیاہ میں 11 شاگردوں پر جب وہ آسمان پر اٹھایا گیا۔ (لوقا 24: 36تا51)
جب یسوع شاگردوں پر ظاہر ہوا تو ان سے کہا تمہاری سلامتی ہو۔ مگر توما نے اس کے جی اٹھنے کا یقین نہ کیا۔اس نے کہا میں جب تک ان سوراخوں میں انگلیاں ڈال کر نہ دیکھوں اس بات کا یقین نہ کروں گا کہ یہ وہی یسوع ہے۔یسوع نے اس سے کہا مبارک وہ لوگ ہیں جو بغیر دیکھے مجھ پر ایمان لاتے ہیں۔ہوسیح نبی کے صحیفہ میں لکھا ہے۔
۔میں ان کو پاتال کے قابو سے نجات دوں گا میں ان کو موت سے چھڑاؤں گا۔ اے موت تیری وبا کہاں ہے؟
اے پاتال تیری ہلاکت کہاں ہے؟( ہوسیع 13 : 14 )
اسی بات کو پولس رسول کرنتھیوں کے خط میں یوں بیان کرتا ہے۔
۔ اے موت تیری فتح کہاں رہی؟ اے موت تیرا ڈنگ کہاں رہا؟
موت کا ڈنگ گناہ ہے اور گناہ کا زور شریعت ہے۔( ١۔کرنتھیوں 15 باب 55 آیت)
اس دن کی اہمیت اور حیثیت اس لیے مسلم اور بےمثال ہے کیونکہ یہ کوئی معمولی دن نہیں ہے۔ کیونکہ اس دن اس نے موت پر فتح پائی۔ہماری نجات کا بندوبست کیا۔ہمیں امید اور نئی زندگی بخشی۔یسوع نے آسمان پر جانے سے پہلے اپنے شاگردوں سے جو باتیں کیں۔وہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
” یسوع نے پاس آ کر ان سے باتیں کی اور کہا کہ آسمان اور زمین کا کل اختیار مجھے دیا گیا ہے۔پس تم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور ان کو باپ ، بیٹے اور روح القدس کے نام سے بپتسمہ دو اور ان کو یہ تعلیم دو کہ ان سب باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تم کو حکم دیا اور دیکھو میں دنیا کے آخر تک ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں” (متی کی انجیل 28 باب 18 تا 20 آیت)۔
آج ہمارے لیے ایسٹر کا پیغام یہ ہے کہ ہم اسے شخصی نجات دہندہ قبول کریں۔ اس بات پر پختہ ایمان رکھیں کہ جیسے وہ زندہ ہوا۔اسی طرح وہ ہمیں زندہ کرے گا۔ ہماری عدالت ہوگی۔ ہمیں آسمان کی بادشاہی میں جگہ ملے گی جس کا وعدہ اس نے کیا ہے کہ جان دینے تک وفادار رہ تو میں تجھے زندگی کا تاج دوں گا۔ ہم جب تک بدن کے وطن میں زندہ ہیں۔اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لیے نظر کریں جو زندہ پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔ شرارت کی روحانی فوجوں کا مقابلہ کریں۔ابلیس پر فتح پائیں۔برے کاموں سے اجتناب کریں۔ آپس میں اتحاد و یگانگت سے رہیں۔ برادرانہ الفت رکھیں۔ بلا ناغہ دعا کریں۔ جمع ہونے سے باز نہ آئیں۔ ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کریں۔ پاک روح کے پھلوں سے لبریز ہوں۔ روح کی نعمتوں کی آرزو رکھیں تاکہ وہ جب بادل کی سواری کر کے آئے تو ہوا میں اڑ کر اس کا استقبال کر سکیں۔ خدا یہی چاہتا ہے کہ ہم اس کی قدرت کے کاموں کا بیان کریں کہ وہ قادر مطلق ہے۔جب تک وہ نہ آئے اس کی راہ تکتے رہیں۔ کیونکہ جو چیز انتظار اور محنت کے بعد ملتی ہے۔ اس کی خوشی کبھی ختم نہیں ہوتی۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading