سانحہ سرگودھا اور منقسم مسیحی لیڈرشپ : پاسٹر منور خورشید

پاکستان میں مسیحیوں کے ساتھ رواں ظلم و بربریت کے تناظر میں مسیحی لیڈرشپ الگ الگ ردِعمل اور شدید غم وغصہ کے باعث اب تک کوئی حتمی رائے ہموار کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی یا یوں کہہ لیں کہ مسیحی لیڈرشپ کسی ایک بیانیہ پر متفق نظر نہیں آ رہی۔
کوئی اندرون ملک احتجاج کر رہا ہے تو کوئی بیرونِ ملک، کوئی الگ ملک بنانے کا بھاشن دے رہا ہے، کوئی ملک سے فرار ہونے کی ترغیب دے رہا ہے، کوئی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہتا ہے، کوئی ستانے والوں کا مقابلہ کرنے کا راگ الاپ رہا ہے۔
اِن تمام جسمانی ہتھکنڈوں کی وجہ سے ایسے لوگوں کو ہمارے ہاں خوب پذیرائی اور مقبولیت بھی مل رہی ہے اور کسی کو ببر شیر اور کسی کو شیرنی کا لقب دیا جارہا ہے۔
لیکن المیہ یہ ہے کہ اِن میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو بائبل مقدّس کی تعلیمات سے ناواقف ہیں اور ستائے جانے والے مسیحیوں کے نام پر پیسہ اکٹھا کرنے کی دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے اور ہمارے معصوم مسیحی لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس کے برعکس اگر ہم موجودہ حالات میں مسیحیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے متعلق بائبل مقدّس کو دیکھیں تو اس میں خداوند یسوع مسیح کی تعلیم بہت واضح اور روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ “اگر اُنہوں نے مُجھے ستایا تو تُمہیں بھی ستائیں گے۔” (یوحنا 20:15) “جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لعن طعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہاری نِسبت ناحق کہیں گے تو تُم مُبارک ہوگے۔” (متی11:5) اس کے بعد (اعمال 22:14) “ضرُور ہے کہ ہم بہُت مُصِیبتیں سہہ کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوں۔” مقدّس پطرس رسول اپنے پہلے خط کے چوتھے باب میں بیان کرتے ہیں کہ (12) “اَے پیارو! جو مُصیبت کی آگ تُمہاری آزمایش کے لِئے تُم میں بھڑکی ہے یہ سَمَجھ کر اُس سے تعّجُب نہ کرو کہ یہ ایک انوکھی بات ہم پر واقِع ہُوئی ہے۔” یعنی آج جو مسیحیوں پر تشدد ہو رہی ہے یہ عجیب یا انوکھا نہیں۔
اب یہاں ہمیں چند مسیحی لیڈرز اور بائبل مقدّس کی تعلیمات میں بڑا تضاد نظر آتا ہے۔
بائبل مقدّس تعلیم دیتی ہے کہ مسیحیوں کے ساتھ مسیحی ہونے کی وجہ سے زیادتی ہو گی اور ردِعمل میں مسیح کے ساتھ شناخت کی وجہ سے مسیحیوں کو خوش ہونا اور شادمان ہونا ہے اور مسیح کے مضبوط گواہ بننا ہے جبکہ ان معدودے چند لیڈرز کا احتجاج کرنا، ملک سے فرار، الگ ملک کا مطالبہ ایسے تمام جسمانی طریقے خدا کے کلام سے متصادم دکھائی دیتے ہیں۔
اب یہ لوگ مسیحیوں کو عجیب دنیوی طرزِ عمل سے جذباتی طور پر بلیک میل کرتے ہیں کہ کیا اب ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں؟ کیا ہم بزدل ہیں؟ خداوند یسوع مسیح نے تیسرا تھپڑ کھانے کی تعلیم نہیں دی، کبھی داؤد بادشاہ کی فتوحات کے حوالے دیتے ہیں، کبھی کہتے ہیں اگر آپ کی آنکھوں کے سامنے آپ کی بہن یا بیٹی کو اٹھالیں تو آپ کیا کریں گے وغیرہ وغیرہ۔
ایسی باتیں کہہ کر معصوم مسیحی لوگوں کو احتجاج کے لئے اُکسایا جاتا ہے۔ ایک اور حوالہ سیاق و سباق سے ماورا استعمال کرتے ہیں کہ خداوند یسوع مسیح نے کہا تھا “لیکِن جب تُم کو ایک شہر میں ستائیں تو دُوسرے کو بھاگ جاؤ”۔ یاد رکھیں خداوند یسوع مسیح نے کوئی آرام دہ زندگی گزارنے کے لئے شہر یا ملک تبدیل کرنے کی بات نہیں کی بلکہ اپنی گواہی کو جاری رکھنے کے لئے شہر کی تبدیلی کی بات کی کہ جب تم میری گواہی دو گے تو تمہیں مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا تو تم اس جگہ خوشخبری سنا کر دوسرے شہر میں چلے جاؤ یہ نہیں کہا کہ مصیبتوں کے خوف سے گواہی دینا بند کر کے کسی آرام دہ سرزمین میں چلے جاؤ۔
اِس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ کلام مقدس کی درست تشریح کے بعد بہت سارے لوگ تنقید کا نشانہ بنائیں گے میں نے اس پیغام کو شئیر کیا ہے تاکہ اس نفسانفسی کے دور میں خدا کے کلام کی درست تشریح مسیحی قوم تک پہنچ سکے۔ کیونکہ ہمارے ہاں جو لوگ کلامِ مقدس سے ہٹ کر جسمانی طریقوں کی بات کرتے ہیں وہ زیادہ قابلِ قبول ہیں۔
اب ضرورت ملک سے بھاگنے یا آرام دہ سرزمین میں چلے جانے کی نہیں بلکہ مسیح پر اپنے ایمان کو مضبوط بنانے، دکھوں کی وجہ سے دل برداشتہ ہونے کی نہیں بلکہ مل کر ابلیس کا مقابلہ کرنے اور نامی مسیحیت سے حقیقی مسیحیت میں تبدیل ہونے کی ہے تاکہ غیر اقوام ہماری گواہی کے باعث مسیح کو قبول کریں۔
ہمیں اس سرزمین میں مسیح نے اپنی گواہی کے لئے رکھا ہے۔ اگر ہم سب بھاگ جائیں گے تو یہاں مسیح کی گواہی کون دے گا؟ مغرب سے مشنری گواہی کے لئے پاکستان آ رہے ہیں جبکہ پاکستانی مسیحیوں کو ان ہی کے چند نام نہاد لیڈرز ملک سے بھاگنے الگ ملک بنانے اور احتجاج کے لئے اُکسا رہے ہیں جو کہ درست نہیں۔

نوٹ: “تادیب”کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ہوتی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔ “تادیب” ادیبوں، مبصرین اور محققین کی تحریروں کو شائع کرنے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading