درخواست بنام وزیرِ اعلیٰ پنجاب برائے انصاف از سانحہ سرگودھا : خالد شہزاد

محترمہ مریم نواز صاحبہ(وزیر اعلیٰ پنجاب) ! بطور پاکستانی شہری آپ کی توجہ سانحہ سرگودھا کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ جہاں پر ایک ہنستے بستے اور خوشحال مسیحی گھرانے کو چند شر پرست عناصر نے اپنی ذاتی انا اور دشمنی کو مذہبی رنگ دے کر تباہ و برباد کر دیا جس کی وجہ سے نا صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک پاکستان کو سبکی کا سامنا ہے، ان افراد نے نا صرف قانون کو ہاتھ میں لیا بلکہ ایک نہتے اور عمر رسیدہ شہری نذیر مسیح کو موقع پر ڈنڈوں، مکوں اور اینٹوں سے سنگسار کیا اور یہی نہیں بلکہ اُنہوں نے ایمبولینس 1122 پر اس وقت شدید اینٹوں سے پتھراؤ کیا جب نذیر مسیح کی زندگی شدید خطرہ میں تھی۔
جناب اعلیٰ جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ اقلیتوں اور خاص کر پنجاب میں مسیحیوں کو ایک سیاسی مذہبی پارٹی سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور اس مذہبی پارٹی کا کھلا ریکارڈ ہے کہ چاہے وہ سیالکوٹ میں ہندو مینجر کو سنگسار کرکے آگ لگانے کا واقع ہو یا پھر جڑانوالہ میں دو درجن زائد گرجا گھروں کو نظر ِآتش کرنے کا سانحہ ہو۔
جناب اعلیٰ! اگر نذیر مسیح نے کوئی مقدس اوراق جلائے یا اُن کی بے حرمتی کی تو مدعی مقدمہ نے 15 پر کال کرنے کے بعد مساجد میں اعلان کیوں کروایا؟ مدعی مقدمہ جو تیسری گلی کا رہائشی اور موقع پر بھی موجود نہ تھا نے موبائل کے ذریعے دوسرے لوگوں کو کیوں اُکسایا؟
جناب سجاد بٹ، عمران حسین کی سلطان مسیح اور الیاس مسیح کے بیٹوں کے ساتھ ذاتی رنجش کیسے مذہبی رنجش میں بدل گئی؟ عرفان گوندل جو ریکارڈ یافتہ مجرم ہے نے درخواست دہندہ جہانگیر کو کیوں مدعی بنایا؟
جناب اعلیٰ! تشویش کی بات یہ ہے کہ ضلع امن کمیٹی جس میں تمام مسلم اور زیادہ تر علماء اکرام ہیں مندرجہ بالا افراد کو اندراج مقدمات سے چھڑانے کے لیے ڈی پی او سرگودھا پر بذریعہ درخواست دباؤ ڈال رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں شک ہے کہ کہیں ملزمان جنہوں نے ہجوم کو اکٹھا کیا اور اُن کو نذیر مسیح پر تشدد کرنے، سلطان مسیح کی فیکٹری کو آگ لگانے اور پولیس اور ایمبولینس پر حملہ کی ترغیب دینے والوں کو بے گناہ قرار دے کر رہا کرنے کی درخواست دی ہے۔ہم اُمید کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے مریم آباد جا کر اقلیتوں کے ساتھ محبت اور آزادی کا پیغام دیا تھا اِسی طرح آپ اپنے وعدہ کی پاسداری کا ثبوت دیں گی اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نپٹیں گی۔

ضلع اَمن کمیٹی کی جانب سے دیے گئے خط کی کاپی لف ہے۔

نوٹ: “تادیب”کے کسی بھی آرٹیکل، کالم یا تبصرے میں لکھاری کی ذاتی رائے ہوتی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا قطعاً ضروری نہیں۔ “تادیب” ادیبوں، مبصرین اور محققین کی تحریروں کو شائع کرنے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading