مورخہ 16 مئی کا دن میں کبھی نہیں بھلا یا جا سکتا۔یہ دن کتنے خواب ، کتنی خوشیاں اپنے ساتھ لے گیا ہے ان کا حساب ممکن نہیں ہے ۔۔۔بھائی رابرٹ ناتن جنہیں ہم ناتن بھائی کہتے تھے اس دن اس طرح سے سب کو چھوڑ کر چلے گئے کہ کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا ۔مجھے صبح ساڑھے نو بجے یہ اطلاع ملی کہ ناتن بھائی اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔۔۔پوچھنے پر بتایا گیا کہ ناشتہ کرنے کے بعد وہ حسب سابق ڈاکخانہ میں چلے گئے ۔۔کچھ دیر بعد کسی شخص نے کھڑکی میں سے دیکھا کہ وہ ٹیبل پر سر رکھ کر سو رہے ہیں ۔۔۔اس کے بار بار دستک دینے پر بھی جب وہ نہیں اٹھے تو اہلخانہ نے جا کر انہیں اٹھانے کی کوشش کی مگر تب شاید بہت دیر ہوگئی تھی۔۔جب ٹیبل سے ان کا سر اٹھایا گیا تو تو ان کا جسم بے جان ہو چکا تھا۔ میرے لئے اب بھی اس سانحہ پر یقین کرنا مشکل ہے ۔۔۔سارہ (ناتن بھائی کی بیٹی ) ادھر فیصل آباد میں یونیورسٹی تھی مجھے یہ پریشانی تھی کہ کسی طرح سارہ گھر پہنچ جائے اور گھر پہنچے سے پہلے اسے اس سانحہ کا پتہ نہ چل سکے۔۔ ہم لوگ ( میں اور میری فیملی ) سارہ کو لے کر اسٹونز آباد روانہ ہوگئے ۔۔راستے میں کبھی ہارون اور کبھی سلمان ( ناتن بھائی کے بیٹوں ) کا فون آرہا تھا اگرچہ وہ رو رہے تھے مگر اس کے باوجود سارہ کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ کیا سانحہ گزر چکا ہے اسے بس یہی پتا تھا کہ ناتن بھائی ہسپتال میں ہیں ۔۔فیصل آباد سے عبد الحکیم تک وہ یہی باتیں کہہ رہی تھی کہ چاچو جی ابو کو کہنا کہ گرمی باہر نا نکلا کریں وہ باہر جاتے ہیں تو طبعیت خراب ہو جاتی اور میں ہاں ہاں کرتا جا رہا تھا ۔۔مگر جیسے ہی ہم عبدالکیم انٹر چینج سے نیچے اترے تو سارہ نے زار و قطار رونا شروع کر دیا ۔۔میری مسز نے ہاتھ کے اشارہ سے بتایا کہ اسے معلوم ہوگیا ہے کہ کیا سانحہ گزر چکا ہے ۔۔میں نے پوچھا کہ سارہ بیٹا کیا ہوا ہے تو اس روتے ہوئے کہا کہ چاچو میں نے سٹیٹس دیکھ لیا ہے لوگوں نے وٹس ایپ سٹیٹس لگایا ہوا ہے ابو نہیں رہے ہیں ۔۔اور اس وقت مجھے یہ احساس ہو ا کہ کچھ بھی نہیں رہا ہے ۔۔وہ اسٹونز آباد جس سے کہ میری بہت سی یادیں ،خوشیاں وابستہ تھی سب ختم ہو چکی ہیں ۔کرسمس ، ایسٹر یا کوئی چھٹی ہوتی ناتن بھائی کا فون آتا کہ گاؤں آجاؤ چھٹیاں ہیں ادھر بچے انجوائے کرلیں گے اور ہم چلے جاتے ۔۔۔مگر اب ایسا فون نہیں آئے گا ۔۔۔کیونکہ وہ بھائی جو ہر وقت دوسرے کا آنے کا منتظر رہتا تھا اب نہیں رہا ۔۔
آہ ناتن بھائی ۔۔۔ آپ نے بہت جلدی کی ہے ۔ابھی تو کئی خواب تھے، کئی خوشیاں تھی جو آپ نے پورا کرنا تھی ۔۔آہ
*******