
عورت (نظم): پروفیسر ڈاکٹر پریا تابیتا
Views: 105 عورت کے عالمی دن کے موقع پر پروفیسرڈاکٹر پریا تابیتاکی ایک خوب صورت نظم
Views: 105 عورت کے عالمی دن کے موقع پر پروفیسرڈاکٹر پریا تابیتاکی ایک خوب صورت نظم
Views: 864 یہ غزل تَحْتُ اللَّفْظ سننے کے لئےسپیکر کے نشان پر کلک کیجئے شاعری: جاویدؔ ڈینی ایل —-***—-تَحْتُ اللَّفْظ: ایوب جوزفؔ عجب تماشا سا چل رہا ہے غریب ہاتھوں کو مل رہا ہے پنپ رہی ہے منافقت بھی عروج پستی میں ڈھل رہا ہے اِسی لیے تو وہ مر رہا ہے حسد کی…
Views: 927 اَج آکھاں وارث شاہ نوں کِتوں قبراں وچوں بول تے اج کتابِ عشق دا کوئی اگلا ورقا پھول اک روئی سی دھی پنجاب دی تو لِکھ لِکھ مارے وين اج لکھاں دھي آں روندياں تينوں وارث شاہ نوں کیہن اٹھ دردمنداں دیا درديا اٹھ تک اپنا پنجاب اج بيلے لاشاں وِچھياں تے لہو…
Views: 779 سایہ دیں ہم یا ثمر کاٹ دیئے جاتے ہیں ہم بھی کیسے ہیں شجر! کاٹ دیئے جاتے ہیں جب فصاحت، نہ بصیرت، نہ بصارت ہے یہاں اِس لئے اہلِ نظر کاٹ دیئے جاتے ہیں ہم برابر کے ہیں شہری تو بتا دے کیوں کر جان کر غیر بشر کاٹ …
Views: 703 میرے مظلوم وغمزدہ لوگو میں ہوں اُس قوم کا نمائندہ جِس نے جبر و جفا کے سائے میں سالہا سال ظلم سہتے ہوئے زندگانی گزار ڈالی ہے پر کبھی آہ تک نہیں کی ہے لیکن اب ظلم کی سیاہ راتیں اپنے خونریز ہاتھ پھیلائے آخری حد کو چھونے والی ہیں محفلیں سُونی ہونے…
Views: 786 بحُورباتیں، دوہونٹ مِصرعے، نَظَر قوافی، ردِیف صُورَتتمہارے پَیکر میں ڈھل کے بنتی ہے شاعری کی لطِیف صُورَت قدِیم شہرِ اَماں کی ٹُوٹی ہوئی فصِیلوں پہ سرنِگُوں تھاپھٹا ہوا اک سفید پرچم عَصا کو تھامے ضعِیف صُورَت غریب گاؤں کی ہر حسینہ کا حُسن جاڑے کی چاندنی تھاخراج مَحلوں کو جا رہا تھا سِمٹ…
Views: 780 مجھ کو بے شک جواب دے دینا پہلے سن لو سوال اندر کا میں ہوں اونچی اڑان کا پنچھی بھانپ لیتا ہوں جال اندر کا دل کی مٹی کو نرم رکھتا ہے کوئی تیشہ کُدال اندر کا اس کو ظاہر سے کیا ڈراتے ہو جس نے دیکھا زوال اندر کا پار کرنا تھا…
Views: 580 ہر اک خیال کی تجوید کر کے دیکھیں گے وصالِ یار کی اُمید کر کے دیکھیں گے چراغ ہم نے جلایا جو اُس کی یادوں کا اُسی چراغ کو خورشید کر کے دیکھیں گے رموزِ عاشقی سے گرچہ وہ نہیں واقف چلو اُسے بھی یہ تاکید کر کے دیکھیں گے بھلا کے تلخیاں…
Views: 643 مجھ سے اب وہ خفا نہیں ہوتا کیوں کہ اب رابطہ نہیں ہوتا رابطہ کرنے کا جو سوچوں مَیں جانے کیوں حوصلہ نہیں ہوتا آج بھی اعتبار ہے اُس پر وہ کبھی بے وفا نہیں ہوتا اس کے ابرو ہیں تیز تلواریں اب کسی کا بھلا نہیں ہوتا عشق میں واپسی نہیں ہوتی…
Views: 738 کوئی قوت طلسماتی کمر جھکنے نہیں دیتی شگفتہ گفتگو تیری مجھے اُٹھنے نہیں دیتی سفر جاری ہے جیون کا رہے گا تا ابد جاری تمہارے وصل کی خواہش مجھے رُکنے نہیں دیتی بہت سے کام کرنے کے ابھی باقی ہیں دُنیا میں مگر یہ ہجر کی ساعت مجھے کرنے نہیں دیتی اُسے کہنا…