مجھ سے اب وہ خفا نہیں ہوتا

مجھ سے اب وہ خفا نہیں ہوتا
کیوں کہ اب رابطہ نہیں ہوتا
رابطہ کرنے کا جو سوچوں مَیں
جانے کیوں حوصلہ نہیں ہوتا
آج بھی اعتبار ہے اُس پر
وہ کبھی بے وفا نہیں ہوتا
اس کے ابرو ہیں تیز تلواریں
اب کسی کا بھلا نہیں ہوتا
عشق میں واپسی نہیں ہوتی
اور کوئی راستہ نہیں ہوتا
جیسے وہ چھوڑ کر گیا مجھ کو
کوئی ایسے جدا نہیں ہوتا
اُس کو جاویدؔ کون سمجھائے
عشق میں سب روا نہیں ہوتا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading