کرسمس کی رات : نوئیل جمشید

Views: 198 وہ رات — کرسمس کی وہ حسین رات ۔۔۔ ایسی رات تھی جیسے آسمان نے اپنی تمام روشنیوں کو چپکے سے زمین پر اتار دیا ہو۔ آدھی رات گزر چکی تھی گھڑی پر بارہ بجنے کو تھے۔ رات اپنی سانسیں تھامے بیٹھی تھی اور کائنات کا ذرّہ ذرّہ ایک نادیدہ وجد میں رقصاں…

مزید پڑھیے

نسخۂ نیم شب : آصف عمران

Views: 97 میں ڈاکٹر کے کلینک سے باہر نکلا تو محسوس ہوا کہ جس طرح موسم خزاں میں درختوں کے پتے جھڑنے سے پہلے رنگ بدلنے لگتے ہیں، کچھ پتے ابھی سبز ہوتے، کچھ زردی مائل سبز اور کچھ زرد ہو کر زمین پر گرنے لگتے ہیں اسی طرح میرے جسم کے شجر سے صحت…

مزید پڑھیے

حادثہ : آصف عمران

Views: 1,092 ڈُوبتے سُورج کے شرمسار چہرے سے پھُوٹتی زرد دھُوپ کی کِرنوں کی چادر ایک پرت کی صورت کھُلی ہُوئی تھی۔کُہر آلُود چوٹیوں اور دھُند میں لِپٹی گھاٹیوں سے گزرتے ہُوئے وہ دونوں مسافر سدُوم ؔ بستی کی جانب جا رہے تھے۔ ڈھلوانوں پر لڑھکتی ہُوئی شام تیزی سے تاریکی کا لِباس پہن رہی…

مزید پڑھیے

خواب سے آگے۔۔۔ : آصف عمران

Views: 1,112 رات کا پہلا پہر۔گلی میں لہراتے ہُوئے خاموش سائے۔ ہوا کی دیوار پر زرد چاندنی کی تنی ہُوئی چادر۔ چاروں طرف ایک گہرا سناٹا۔ اور کلینک میں ڈاکٹر میری آنکھوں کے صحرا میں اُتر آیا۔اور ریت میں آنکھیں گاڑے میرے دُکھ کی جڑیں ڈھونڈ رہا تھا۔ اچانک مجھے محسوس ہُوا کہ باہر دروازے…

مزید پڑھیے

اور زندگی بدل گئی ۔۔: یوسف سلیم قادری

Views: 1,098 ہونہہ! کیسے بڑے اور عجیب کام کرنے کا جنون تھا اس کو! کبھی کسی سے بحث کرتا تھا اور کبھی شریعت کے خلاف بول کر لوگوں کو گمراہ کرتاتھا۔ لوگوں نے بھی اسے سنگسار کر کے اسے اس کے انجام تک پہنچا دیا۔ جب لوگ اسے پتھر مار رہے تھے تو کیسے پکار…

مزید پڑھیے

افسانہ ۔ رزقِ خاک : آسناتھ کنول

Views: 2,476 زندگی بڑے آرام و آسائش سے اپنی ڈگر پر رواں دواں تھی۔اتنے عیش و آرام تھے۔کسی بھی بات کی فکر نہ تھی۔وہ ان حسین پہاڑوں کی بیٹی تھی۔حدِنگاہ تک پھیلے ہوئے جنگلات اور یہ دیدہ زیب نظارے اس کی تڑپتی پھڑکتی روح کو بڑا سکون دیتے تھے۔کتنی ہی باتیں تنہائی میں وہ ان…

مزید پڑھیے

افسانہ- پیاسا سمُندر- آصف عمران

Views: 1,109 اُس کے چاروں اور سمُندر ہے مگر وہ پھِر بھی پیاسا ہے۔ مَیں اُس سے پوچھتا ہُوں کہ وہ کب سے پیاسا ہے؟۔ میری بات سُن کر وہ پہلے روتا ہے پھِر ہنستا ہے اور پھِر میری طرف دیکھتا ہے۔۔۔مَیں حیرت کی کشتی پر سوار اُسکے وجود کے ساحل سے ٹکراتا ہُوں تو…

مزید پڑھیے