واہ کینٹ (تادیب) “فروغ سخن” واہ کینٹ/ٹیکسلا کے زیر اہتمام بتاریخ 8 دسمبر 2024بروز اتوار شام 4:30 بجے بمقام کرسچن ہسپتال ٹیکسلا گیسٹ ہاؤس میں مشاعرے کا انتظام کیا گیا۔پروگرام کی صدارت معروف شاعر جناب جیمز جان مخفی نے کی۔مہمان خصوصی جناب پاسٹر اعجاز سہوترا پریسبیٹیر ین چرچ آف پاکستان جبکہ مہمان عزیز کرسچن ہاسپٹل کے ہر دل عزیز ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر ندیم ڈیوڈ تھے۔نظامت کے فرائض فروغ سخن کے جنرل سیکرٹری جناب ڈاکٹر شاہد ایم شاہد نے ادا کیے۔ تقریب کا آغاز پاسٹر جیرسوم کھوکھر کی دعا سے ہوا۔ کلام کی خدمت پاسٹر اعجاز سہوترا صاحب نے ادا کی۔ انہوں نے ولادت المسیح کے الہٰی بھید پر خصوصی روشنی ڈالی۔ اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اسی طرح مل جل کر کرسمس مشاعرے کا انعقاد کرنا چاہیے۔ اپنے قلم کی طاقت سے شان مسیحا کے لیے لکھتے رہنا چاہیے۔ پروگرام کے شروع میں تمام معزز مہمانان گرامی کو تالیاں بجا کر خوش آمدید کہا گیا۔تقریب میں جن شعراء کرام نے اپنا کلام پیش کیا ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں۔ جیرسوم کھوکھر، جاوید مسیح عاجز ، لیاقت آفتاب، صفیہ صفی گل ، جے جے ساگر ، پرویز ایم نذیر ، پادری اعجاز سہوترا اور جیمز جان مخفی تھے۔تمام شعراء نے اپنی خوبصورت شاعری کے باعث جشن ولادت کی خوشیوں کو دوبالا کیا۔ اپنے نجات دہندہ خداوند یسوع المسیح کی شان اقدس میں بھرپور نظمیں اور غزلیں پیش کیں ۔ اظہار خیال کرنے والوں میں پاسٹر جاوید نذیر اور ڈائریکٹر کرسچن ہسپتال ٹیکسلا جناب ڈاکٹر ندیم ڈیوڈ تھے۔ انہوں نے تنظیم کی کارکردگی کو سراہا۔ مستقبل قریب میں ادبی سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے پر زور دیا اور اپنے تعاون کی مکمل یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے تنظیم میں شامل ہونے والے نئے ممبران کو خوش آمدید کہا۔ نئے ممبران میں جیرسوم کھوکر
عتیق اعجاز اور روزنامہ آفتاب کے بیورو چیف جناب جمیل اختر تھے۔ حسب روایت کرسمس کیک بھی کاٹا گیا۔ معزز مہمانان گرامی کے ساتھ تمام شعراء نے بھی کیک کٹنگ کی رسم ادا کی۔ تقریب کو چار چاند لگانے کے لیے بی ایم عارف نے مسیح کی شان اقدس میں خوبصورت گیت گائے۔
صدارتی خطبہ صدرِ تقریب معروف شاعر جناب جیمز جان مخفی نے دیا۔انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے تمام شعراء کو ولادت المسیح کہ موقع پر مبارکباد دی۔تنظیم کی کارکردگی کو سراہا۔اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مزید اس بات پر زور دیا کہ تنظیم کو حسب روایت مزید پروگرام منعقد کرتے رہنا چاہیے تاکہ علمی و ادبی سرگرمیوں کے باعث تمام شعراء و ادباء علم و ادب کے فروغ کے لیے سرگرم رہیں۔ آخر میں تمام شرکاء کو پرتکلف عشائیہ دیا گیا۔ یوں پروگرام بہت سی خوشیوں کو دبالا کرتے ہوئے اختتام پذیر ہو گیا۔
*******