شاعری کا عالمی دن : عنبریں حسیب عنبر

شاعری کوئی اختیار کی ہوئی شے نہیں ہے بلکہ یہ ایک خداداد صلاحیت ہے۔ بقول محبوب خزاں انسان یا تو شاعر ہوتا ہے یا نہیں ہوتا— یعنی درمیان کی کوئی صورت حال ممکن ہی نہیں! ۔

اگر آپ شاعر نہیں ہیں تو شاعر بننے کی کوشش میں وقت ضائع نہ کیجیے اور نہ ہی بے روح شاعری کر کے اپنے آپ کو اور نہ ہی دوسروں کو دھوکا دیجیے۔ متشاعر بننا تو سراسر رسوائی ہے جس کا پردہ فاش ہو کر ہی رہتا ہے۔
اسی طرح آج سوشل میڈیا پر بے وزن اور بے بحر شاعری پر بھی خوب داد سمیٹی جاتی ہے یہاں تک کہ شاعر اور نقاد بھی داد دے دیتے ہیں، لیکن بے وزن اشعار پر واہ وا سمیٹ کر بھی آپ کچھ نہیں بن سکتے۔ اس لیے اس سے کہیں بہتر ہے کہ آپ کوئی اور راستہ اپنائیے۔

یاد رکھیے کہ ہر انسان ہر فن کے لیے نہیں ہوتا۔ اگر آپ کو واقعی ادب سے محبت ہے اور آپ ادب میں ہی کچھ کرنا چاہتے ہیں تو نثر لکھیے، تنقید لکھیے، تحقیق کیجیے— لیکن شاعری محض زبردستی کے جوڑ توڑ، القابات یا چند اوزان از بر کر لینے کا نام نہیں۔ اس لیے مصنوعی ذہانت بھی آپ کو شاعر نہیں بنا سکتی۔

شاعری تو وہ ہے جو روح سے نکلتی ہے اور روح تک پہنچتی ہے۔
یہ احساس کی گہرائیوں میں اترتی روشنی ہے، یہ الفاظ کی موسیقی، خیالات کی اڑان اور جذبوں کی زبان ہے۔
شاعری صرف الفاظ کا کھیل نہیں، یہ احساسات کی دھڑکن، خیالات کی پرواز اور روح کی سرگوشی ہے۔
یہ وہ روشنی ہے جو تاریکی میں امید کی لکیر کھینچ دیتی ہے۔ یہ وہ بارش ہے جو خشک زمین پر برس کر جذبات کو مہکا دیتی ہے۔
شاعری دل کا وہ راز ہے جو آنکھوں سے بہہ نکلتا ہے، یہ خاموش لبوں کا وہ نغمہ ہے جو ہوا میں بکھر کر سنائی دینے لگتا ہے۔
شاعری وہ جادو ہے جو عام بات کو بھی غیر معمولی بنا دیتا ہے۔ جو ایک لمحے کو زندگی کا خلاصہ اور ایک لفظ کو جہانِ معنی بنا سکتا ہے۔
یہ بادلوں میں گرجتی بجلی بھی ہے، جو سچائی کو چمکاتی ہے، اور سمندر کی وہ گہری لہریں بھی، جو احساسات کو بہا لے جاتی ہیں۔
یہ کسی درد میں سلگتی آہ بھی ہے اور کسی محبوب کے لبوں پر کھلتی ہنسی بھی۔
شاعری وہ روشنی ہے جو صدیوں کے اندھیروں میں بھی مدھم نہیں پڑتی۔ یہ وہ خوشبو ہے جو وقت کی راکھ میں بھی ہمیشہ مہکتی رہتی ہے۔
اگر آپ کے اندر فطری شاعری کی آگ نہیں، طبیعت ہی موزوں نہیں تو یہ چراغ دوسروں کے چراغ بجھا کر، یا دوسروں سے آگ لے کر روشن نہیں کیا جا سکتا!
اور اگر فطری آگ ہے تو اس سے چراغ روشن کرنے کا ہنر اور سلیقہ سیکھیے۔

یاد رکھیے ادب میں رہنے کے ہزار راستے ہیں، مگر شاعری صرف ان کے لیے ہے جو شاعر پیدا ہوتے ہیں!۔

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading