بے بسی ختم ہو نہیں سکتی

بے بسی ختم ہو نہیں سکتی
زندگی ختم ہو نہیں سکتی
یاد ایسا چراغ ہے جس کی
روشنی ختم ہو نہیں سکتی
رات دن ساتھ رہتے ہیں پھر بھی
تشنگی ختم ہو نہیں سکتی
ایسا اجداد نے کیا کیا ہے
دشمنی ختم ہو نہیں سکتی
ہم نے چاہا اُسے مگر اُس کی
بے رُخی ختم ہو نہیں سکتی
حسن باقی ہے جب تلک یارو
شاعری ختم ہو نہیں سکتی
ہم نے جاویدؔ! دل لگایا ہے
دوستی ختم ہو نہیں سکتی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading