وقت ایک سا نہیں رہتا : سموئیل کامران

گیدڑ نیل کے ٹب میں گرا اور نیلا ہو گیا۔ جنگل میں ہر کوئی اُسے دیکھ کر حیران ہوا۔ کچھ ڈرتے اور کچھ عجیب مخلوق سمجھ کر دُور دُور رہتے۔ شیر نے دوستی کرنے میں عافیت جانی۔ مگر جس دِن بارش ہوئی اُس کا پول کھل گیا۔
بادشاہ نے اپنے عقل مند وزیر کو بڑا سا ہیرا دیا اور کہا کہ اِس کی انگوٹھی بناؤ مگر اس پر کچھ ایسا لکھو کہ غم اور خوشی ہر حال میں اچھا لگے۔ وزیر با تدبیر نے اُس پر لکھوایا “یہ بھی گزر جائے گا۔” یعنی اچھا ہو یا برا، سب گزر جاتا ہے۔ وقت میں یہی خوبی (یا خامی) ہے کہ گزر جاتا ہے۔ گھڑی رُکتی نہیں اور رُک جائے تو خراب ٹھہرائی جاتی ہے۔
کبھی فراعین کا دَور تھا، پھر قاضیوں کا، پھر بنی اسرائیل کے بادشاہوں کا، پھر بابلیوں اور فارس کے شاہوں کا، پھر رومیوں کا، پھر مسلمانوں کا، پھر انگریزوں کا اور اب امریکہ ۔۔۔۔بچپن، جوانی اور بڑھاپا۔ دولت، شہرت اور اقتدار کسی کا دوست نہیں ہوتا۔ ہما (فرضی پرندہ) کاندھے بدلتا رہتا ہے۔
آخری ہفتہ میں ایک دِن شاگرد یسوع مسیح کے پاس آئے اور ہیکل کی چمک دمک اور شان و شوکت کی تعریف کرنے لگے مگر یسوع مسیح نے اُن سے کہا کہ وہ وقت قریب ہے جب یہاں پتھر پر پتھر باقی نہیں رہے گا(متی 2:24)۔ تقریباً 40 سال بعد ہیکل مسمار کر دی گئی ۔ 70ء میں قیصر نیرو کے دَور میں ہیکل نذرِ آتش کی گئی جو اب تک نہیں بن سکی۔
ملکِ پاکستان میں کئی وزراء اعظم آئے اور گئے، کئی بار مارشل لاء آیا اور مطلق العنان حکمران رہے اور کئی صدور ہم نے دیکھے۔ کئی یاد ہیں اور کئی بھول گئے۔بقول خواجہ حیدر علی آتش؛
نہ گورِ سکندر ، نہ ہے قبرِ دارا
مِٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
حاصلِ کلام یہ کہ کسی بات کا گھمنڈ نہ کریں،
کسی چیز پہ بھروسہ نہ کریں
اور کسی حالت کو دائمی تصور نہ کریں۔
۔”ہاں گھاس مُرجاتی اور پھُول کمُلاتا ہے
پر ہمارے خدا کا کلام ابد تک قائم رہے گا”۔(یسعیاہ، 8:40)

*******

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Discover more from Tadeeb

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading