یروشلیم اؔور تمام یہودیہؔ اور سامریہؔ میں بلکہ زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہو گے۔“ (اعمال8:1)
یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ رُوح اُلقدس کے بغیر ہر ایماندار کمزور اور اُس قوت سے خالی ہے جو خدا وندکے نجات بخش پیغام کو دُنیا میں پھیلانے کے لئے درکار ہے۔ ہم خداوند یسوعؔ مسیح کے ارشادِ اعظم کی تکمیل کے لئے رُوح القدس کے بغیر کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ اِنجیل ِ مقدس اِس بات کی گواہی دیتی ہے کہ مقدس پطرس رسول نے حصول ِ رُوح القدس کے بعد اُسی روز بڑی دلیری ساتھ خوشخبری کا پیغام سُنایا۔جس کے نتیجہ میں پہلے ہی خطاب کو سُن کرتین ہزار لوگ مشرف بہ مسیحیت ہوئے۔ یہ رُوح القدس کا کمال تھا۔ رُوح القدس کی اُس قوت کاکمال ہے جس کا یسوع ؔنے وعدہ کیا تھا۔
اِسی طرح خداوند یسوعؔ مسیح کے تمام شاگردرُوح القدس سے معمور ہو کر قوت اور دلیری سے بھر گئے اور مختلف علاقوں میں انجیل کی منادی کرنے کے لئے نکل پڑے۔یہاں تک کہ اُنہوں نے مسیح یسوعؔ کے عظیم نام کی خاطر اپنی جانیں بھی قربان کر دیں۔ یہ رُوح ُالقدس کی قوت کے طفیل ہی تھا کہ مقدس توماؔ رسول پہلی صدی عیسوی میں برصغیر (پاک و ہند) خوشخبری کی منادی کے لئے آئے۔ اُنہوں نے ٹیکسلا، ٹھٹھہ اور جنوبی ہندوستان میں خداوند کا زندگی بخش پیغام پھیلایا اور جنوبی ہند کی روایت کے مطابق ۲۷ء میں مدراس (موجودہ نام چنئی ہے جو بھارت کی ریاست تامل ناڈوکا دارالحکومت ہے)کے قریب مشرقی ساحل کے مقام مائیلہ پور میں جام شہادت نوش کیا۔ عیدِ پینتکوست مبارک ہو۔
(اقتباس : ماہنامہ “نیاتادیب” لاہور /ملتان ، مئی 2016)
*******