| آنکھوں کے خواب قلب کے ارمان جل گئے |
| نفرت کی تیز آگ میں انسان جل گئے |
| گرجاؤں میں پڑی ہوئی اِنجیل جل گئی |
| الطار ، شیرہ ، روٹیاں ، لوبان جل گئے |
| قائد نے جو کیے تھے وہ اعلان جل گئے |
| اوراق پاک کیا جلے ، درمان جل گئے |
| لکھے تھے جو وطن سے محبت کے نام پر |
| میری بیاض کے سبھی عنوان جل گئے |
| اس شہرِ بے ضمیر کا ایمان تھا کہاں؟ |
| مذہب کے نام پر کئی فرمان جل گئے |
| حسرت بھری نگاہ سے اب دیکھتا ہوں مَیں |
| ہم نے کیے تھے تم پہ جو احسان جل گئے |
| جاوید ؔ ! کس کو درد کا قصہ سنائیں ہم |
| عجز و خلوص و مہر کے امکان جل گئے |
آنکھوں کے خواب قلب کے ارمان جل گئے


